ایک نیوز:وفاقی وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کے مخصوص نشستوں کے فیصلے سے حکومت کو کوئی خطرہ نہیں ہے، ہمارے پاس اب بھی209 ارکان ہیں ۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ سیٹیں سنی اتحاد کونسل کو جانی چاہیے تھیں ،مقدمے میں پی ٹی آئی فریق نہیں تھی،ہمارے پاس اب بھی209 ارکان ہیں،مخصوص نشستوں سے متعلق قانون موجود ہے، سپریم کورٹ کے فیصلے سے حکومت کو کوئی خطرہ نہیں،پی ٹی آئی کو ریلیف دیا گیا۔
تحریک انصاف کے آزاد ارکان نے جیتنے کے بعد کسی فورم سے رجوع نہیں کیا سنی اتحاد کونسل کے منشور کے مطابق ا نہیں اقلیتی نشستیں نہیں ملنی چاہئیں،پی ٹی آئی کے آزاد ارکان نے کبھی نہیں کہا ان کو مخصوص نشستیں دی جائیں،سنی اتحاد کونسل غیر مسلم کو اپنا رکن تسلیم نہیں کرتی، بظاہر عدالت نے آرٹیکل51اور106 کو دوبارہ تحریر کیا ہے،وفاقی کابینہ کے فیصلے کے بغیر نہیں کہہ سکتا کہ نظر ثانی اپیل دائر کی جائےگی، عدالتی فیصلے کے دائرہ اختیار کی کوئی مثال نہیں مل رہی ،عدالتی فیصلے کے باعث ابہام اور سوالات نے جنم لیا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ تحریک انصاف نے جو نہیں مانگا وہ بھی دیدیا گیا حکومتی وزرا فیصلہ حق میں ہوتا تو دوتہائی اکثریت مل جاتی ،ہمیں آئینی ترمیم کیلئے 224 چاہئیں تھیں اب بھی 209 ہیں ،روویو میں جانے کا فیصلہ سیاسی جماعتوں نے کرنا ہے ،عدالتی اصلاحات کیلئے آئینی ترمیم لانا چاہتے تھے لیکن اب آگے دیکھتے ہیں کیا ہوتا ہے ۔
دوسری جانب فیصلے کے وقت وزیراعظم اور وزرا ایوان صدر میں موجود تھے ،اعظم نذیر تارڑ نے موبائل فون پر فیصلہ سنا اور فیصلے سے وزیراعظم کو ظہرانے کے دوران آگاہ کیا ،اعظم نذیر تارڑ نے وزیردفاع کو فیصلے کی تفصیلات بتائیں تو آرمی چیف ساتھ بیٹھے تھے ۔