ایک نیوز:کبھی کبھی انسان کی اپنی بنائی ٹيکنالوجی اسی کیلئے وبال جان بن سکتی ہے۔ آرٹیفیشل انٹیلی جنس یعنی مصنوعی ذہانت زندگی کے ہرشعبے میں جہاں انقلاب برپا کر رہی ہے ۔ وہيں يہ مستقبل قريب ميں ہزاروں نہيں لاکھوں افراد کیلئے روز گار کا خطرہ بھی بن جائے گی۔
انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن اور انٹر نیشنل ڈیٹا کارپوریشن کی رپورٹ کے مطابق آرٹيفيشل انٹيلی جنس عالمی سطح پر64 فیصد نوکریاں ختم کردے گی۔ صرف امريکا ميں 74 فيصد افراد نوکريوں سے ہاتھ دھو بيٹھيں گے۔ ایشیاء میں پاکستان کے ساتھ ساتھ بھارت اور بھوٹان جبکہ افريقی ممالک ميں زمبیا اور انگولا کے بيشتر ملازمین کي نوکریاں ختم ہوجائيں گی۔
رپورٹ کے مطابق کم تعلیم یافتہ اورمحدود ہنر مند ملازمین کیلئے 280 فیصد جبکہ اعلیٰ تعلیم اور جدید مہارت يافتہ 34 فيصد افراد کے بے روز گار ہونے کا خدشہ ہے۔
اسسٹنٹ پروفیسر اے آئی ڈاکٹر وقاص کا کہنا ہے کہ اس وقت زیادہ تر پاکستانی سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، قطر، بحرین اور گلف کے دیگر ممالک میں برسر روزگار ہیں۔ جہاں کمپنیوں میں جديد ٹيکنالوجی کے نفاذ سے ملازمتوں کا منظر نامہ بہت تیزی سے تبدیل ہو رہا ہے ۔ بہت جلد اب ان کمپنیوں میں انسان کی جگہ روبوٹ کام کرتے نظر آئیں گے۔ مڈل ايسٹ میں ایران، عمان اور مصر جبکہ یورپ میں آرمینیا، اسٹونیا اورمیسیڈونیا کے زیادہ تر ملازمین آٹو ميشن کا شکار ہو جائيں گے۔
ڈاکٹر وقاص کا خیال ہے کہ دوسرے براعظموں کي طرح امریکہ ميں جنوبی ممالک بولیویا، میکسیکو اور سینٹ لوسیا ميں بيشتر افراد نوکريوں کیلئے تگ ودو کريں گے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومتی اداروں کے ساتھ ساتھ ہر فرد کو از خود جدید ٹیکنالوجی سے آگاہ ہونا وقت کی اہم ضرورت ہے وگرنہ آرٹيفيشل انٹيلي جنس کے منفی اثرات سے بچنا ناممکن ہو جائے گا۔