ویب ڈیسک :عالمی عدالت انصاف میں اسرائیل کواس ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا جب ان کا وکیل کاغذات گم کر بیٹھا اور بغیر ڈاکو منٹس کے ہی دلائل دینے عدالت آگیا ۔
تفصیلا ت کے مطابق عالمی عدالت انصاف میں اسرائیل کا وکیل دلائل دینے کیلئے پہنچا اور دلائل دینے شروع ہی کئے تھے کہ اچانک رک گئے اور کاغذات کھنگالنے لگے ۔ اچانک انہیں احساس ہوا کہ کچھ کاغذات اس میں نہیں ہیں ،دلائل دیتے ہوئے انہوں نے جج سے معذرت کی اور بتایا کہ ان کے ڈاکو منٹس گم ہوگئے ہیں ۔
عالمی عدالت انصاف میں جنوبی افریقہ کی جانب سے دائر مقدمے میں غزہ میں ’نسل کشی‘ کے ارتکاب کے الزامات پر اسرائیل اپنے دلائل آج پیش کر رہا ہے۔
جنوبی افریقہ نے نیدرلینڈز کے شہر دا ہیگ میں قائم بین الاقوامی عدالت انصاف میں ایک ہنگامی مقدمہ دائر کیا تھا، جس میں کہا گیا کہ اسرائیل غزہ میں اقوام متحدہ کے نسل کشی کنونشن کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔
اس مقدمے میں جنوبی افریقہ کا مطالبہ ہے کہ جج اسرائیل کو غزہ میں جاری جارحیت کو فوری طور پر روکنے کے لیے مجبور کریں، جس کے دوران 23 ہزار سے زیادہ فلسطینیوں کی اموات ہو چکی ہیں جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔
اسرائیل اور اس کے اتحادی امریکہ نے اس مقدمے کو بے بنیاد قرار دے کر مسترد کر دیا ہے اور عالمی عدالت میں مضبوط دفاع کا عزم کیا ہے۔ادھر واشنگٹن میں محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا کہ جنوبی افریقہ کا اسرائیل کے خلاف کیس بے بنیاد ہے۔ملر نے کہا: ’حقیقت میں یہ (نسل کشی کرنے والے) وہ لوگ ہیں، جو اسرائیل پر پُرتشدد حملے کر رہے ہیں جو کھلے عام اسرائیل کے خاتمے اور یہودیوں کے قتل عام کا مطالبہ کرتے رہتے ہیں۔
اس سے قبل عالمی عدالت انصاف میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف ’غزہ میں نسل کشی‘ کے مقدمے کی سماعت کا آغاز جمعرات کو ہوا اور ابتدا میں جنوبی افریقہ کے نمائندوں کو موقع فراہم کیا گیا کہ وہ اس معاملے پر اپنے دلائل دیں۔ جنوبی افریقہ نے عالمی عدالت انصاف میں اسرائیل پر اقوام متحدہ کے نسل کشی کنونشن کی خلاف ورزی کا الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ حماس کی سات اکتوبر کی کارروائی بھی فلسطینیوں کی نسل کشی کا جواز پیش نہیں کر سکتی۔
جنوبی افریقہ کے وزیر انصاف رونالڈ لامولا نے کہا: ’کسی ریاستی علاقے پر کوئی مسلح حملہ چاہے کتنا ہی سنگین کیوں نہ ہو، کنونشن کی خلاف ورزیوں کا جواز فراہم کر سکتا ہے اور نہ ہی اس کا دفاع کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’سات اکتوبر کے حملے پر اسرائیل کا ردعمل اس حد کو پار کر گیا ہے جس سے نسل کشی کے حوالے سے کنونشن کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔
جنوبی افریقہ کی وکیل عدیلہ ہاسم نے اپنے دلائل میں کہا کہ اسرائیل کی بمباری مہم کا مقصد ’فلسطینیوں کی زندگی کو تباہ کرنا‘ ہے اور اس نے فلسطینیوں کو ’قحط کے دہانے پر‘ دھکیل دیا ہے۔