ایک نیوز: سپریم کورٹ نے ڈپٹی کمشنراسلام آباد کی توہین عدالت کارروائی کیخلاف اپیل واپس لینے کی بنیاد پر خارج کر دی۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں ڈی سی اسلام آبادکیخلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس پاکستان جسٹس قاضی فائزعیسٰی نے پوچھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے کیا حکم جاری کیا تھا؟
وکیل رضوان عباسی نے جواب دیا کہ شہریارآفریدی کی نظربندی کا حکم اسلام آباد ہائیکورٹ نے کالعدم قرار دیا تھا۔
چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا کہ توہین عدالت کہاں ہوئی یہ بتائیں، ابھی تو کوئی کارروائی ہوئی ہی نہیں تو اپیل کس لئے کردی؟ ہوسکتا ہے ہائی کورٹ ڈپٹی کمشنرکی بات سے اتفاق کر لے۔
وکیل رضوان عباسی نے جواب دیا کہ ڈی سی اسلام آباد نے توہین عدالت نہیں کی۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ہائیکورٹ سمجھتی ہے توہین عدالت ہوئی ہے تو کارروائی سے کیسے روکیں؟
جسٹس محمد علی مظہرنے ریمارکس دیئے کہ ہائیکورٹ کو روکا تو کسی کے خلاف بھی توہین عدالت کی کارروائی نہیں ہوسکے گی۔
چیف جسٹس قاضی فائزعیسٰی نے ریمارکس دیئے کہ ہائیکورٹ اگر سزا دے تو اپیل سن سکتے ہیں، ڈی سی اسلام آباد عدالت سے معافی مانگیں یا اپنا دفاع کریں۔
وکیل نے کہا کہ ڈی سی اسلام آباد پر فردجرم عائد ہوچکی ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ یا تو ہائیکورٹ کا حکم نامہ چیلنج کریں تو دیکھا جا سکتا ہے توہین عدالت کی کارروائی نہیں دیکھیں گے۔
وکیل ڈی سی اسلام آباد نے جواب دیا کہ ہائیکورٹ کے کسی حکم کی خلاف ورزی نہیں کی۔
چیف جسٹس پاکستان وکیل رضوان عباسی سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ فرد جرم عائد کرنے سے کیسے روک سکتی ہے؟ ایسا دروازہ کھولا تو ہر قتل کا کیس بھی فرد جرم عائد کرنے سے پہلے سپریم کورٹ آ جائے گا۔ آپ قانونی بات کر رہے ہیں یا بھیک مانگ رہے ہیں؟
جسٹس محمد علی مظہرنے ریمارکس دیے کہ کیا اسلام آباد ہائیکورٹ کا توہین عدالت کا اختیار ختم کر دیں؟
وکیل رضوان عباسی نے جواب دیا کہ فرد جرم عائد کرنے کے بعد مزید کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔ اس کے ساتھ ہی سپریم کورٹ نے ڈپٹی کمشنراسلام آباد کی توہین عدالت کارروائی کیخلاف اپیل واپس لینے کی بنیاد پر خارج کر دی۔