ویب ڈیسک:اسرائیل غزہ میں نسل کشی کررہاہےفلسطینیوں کی حمایت میں جنوبی افریقاعالمی عدالت انصاف میں پہنچ گیا۔
تفصیلات کےمطابق سال2023کی 7اکتوبرسےمظلوم فلسطینیوں پراسرائیلی دہشتگردی کاسلسلہ عروج پرہےجس میں اب تک ہزاروں افرادشہیدہوچکےہیں جن میں زیادہ تعداخواتین اورمعصوم بچوں کی ہے،اسرائیلی جارحیت سےغزہ کوکھنڈرمیں تبدیل کردیاگیاہےاوراسرائیلی بربریت سےغزہ میں خوراک اورادویات کی کمی کےمسائل پیداہورہےہیں۔
اسرائیل غزہ میں نسل کشی کررہاہےجس پرمظلوم فلسطینیوں کی حمایت کیلئےجنوبی افریقانےعالمی عدالت انصاف سےرجوع کیاہےنیدر لینڈز کے شہر دی ہیگ میں واقع عالمی عدالت انصاف میں گزشتہ روزغزہ میں اسرائیلی جارحیت کےخلاف سماعت ہوئی جس میں جنوبی افریقانےدلائل دیے۔
جنوبی افریقا کی جانب سےدلائل میں کہا گیا کہ غزہ میں3 مہینے میں23 ہزار فلسطینی شہری قتل کیےگئے ہیں جس میں70 فیصد بچے اور خواتین ہیں، نو زائیدہ بچوں کو بھی نہیں چھوڑا گیا۔
جنوبی افریقا کامزید کہنا تھا کہ اسرائیل اقوام متحدہ کے نسل کشی کنونشن کی خلاف ورزی کا مرتکب ہے، جن علاقوں کو اسرائیل نے خود محفوظ قرار دیا وہاں بم مارے گئے، ہسپتالوں پر بمباری کی گئی۔
دلائل میں کہا گیا کہ اسرائیل نے غزہ میں امداد روک کر قحط کی صورتحال پیدا کردی ہے،93 فیصد آبادی کو بھوک کا سامنا ہے، اب اسرائیل کی فضائی بمباری سے بھی زیادہ غزہ میں فلسطینیوں کے بھوک سے مرنےکا خدشہ ہے۔
جنوبی افریقا نے عالمی عدالت انصاف سے اسرائیلی حملے فوری رُکوانے کی اپیل بھی کی ہے۔
جنوبی افریقی وکیل کامزید کہنا تھا کہ غزہ کو تباہ کرنےکا منصوبہ اسرائیل کے اعلیٰ حکام کی جانب سے بنایا گیا ہے۔
اسرائیل نے الزامات کی تردید کرتے ہوئے انہیں بے بنیاد قرار دیا ہے، اسرائیل کی جانب سے دلائل آج پیش کیے جائیں گے۔
کیس کے حوالے سے یو این جنیوا مرکز نےکہا ہےکہ انسانی حقوق کے ماہرین اسرائیل کے خلاف کیس کی سماعت کا خیرمقدم کرتے ہیں، جنوبی افریقا نے غزہ میں اسرائیل کی نسل کشی کے الزامات پرکیس دائر کیا ہے۔
یو این جنیوا مرکز کے مطابق عالمی عدالت انصاف کا فیصلہ حتمی ہوتا ہے جس پر نظر ثانی اپیل ممکن نہیں، تمام ریاستوں سے درخواست ہےکہ عالمی عدالت انصاف سے تعاون کریں۔