ایک نیوز: برطانیہ میں ایک خاتون ڈاکٹر کے جعلی ڈگری پر 20 سال تک تنخواہ لیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
تفصیلات کے مطابق نیشنل ہیلتھ سروس (این ایچ ایس) نے بطور معاوضہ ایک ایسی خاتون کو 10 لاکھ پاؤنڈ ادا کیے جو جعلی ڈگری کے ساتھ دو دہائیوں سے زیادہ عرصے تک بغیر کسی قابلیت کے بطور سائیکائٹرسٹ پریکٹس کرتی رہیں۔
مانچسٹر کراؤن کورٹ کو بتایا گیا کہ نیوزی لینڈ کی یونیورسٹی آف آکلینڈ سے کوالیفائی کرنے کا دعویٰ کرنے کے بعد ’جعل ساز اور دھوکے باز‘ ژولیا علیمی نے سائیکائٹرسٹ کے طور پر کام کیا تھا۔
ایران میں پیدا ہونے والی 60 سالہ ژولیا علیمی کے میڈیکل کی تعلیم مکمل کرنے کے دعوے کے بعد 1995 میں برطانیہ کے میڈیکل رجسٹر میں شامل ہوئیں۔
عدالتی ریکارڈ کے مطابق وہ 1986 میں نیوزی لینڈ میں تھیں جبکہ ایک سال بعد انہوں نے شادی کر لی اور پیشے کے خانے میں نرس لکھا۔
مبینہ طور پر انہوں نے این ایچ ایس میں کام کیا اور ایک ذہنی صحت ٹرسٹ میں کام کرتے ہوئے 164 مریضوں کو ادویات تجویز کیں۔
ژولیا علیمی نے دھوکہ دہی کے 13 الزامات، دھوکہ دہی کے ذریعے مالی فائدہ حاصل کرنے کے تین الزامات، جعل سازی کے دو اور غلط بیانی کے دو الزامات کی تردید کی ہے۔
استغاثہ کی جانب سے کرسٹوفر سٹیبلز نے کہا کہ مدعا علیہ ایک ’دھوکے باز‘ تھی اور انہوں نے رجسٹرڈ ڈاکٹر بننے کی کوشش میں جنرل میڈیکل کونسل (جی ایم سی) کو بھیجی گئی ایک ڈگری اور ایک تصدیقی خط کی جعل سازی کی۔
کرسٹوفر سٹیبلز نے جیوری کو بتایا: ’استغاثہ کے مطابق، وہ ایک ماہر جعل ساز اور دھوکے باز ہیں، لیکن ان کے پاس ایسی کوئی قابلیت نہیں جس کی بنیاد پر انہیں ڈاکٹر پکارا یا سمجھا جائے۔‘
انہوں نے مزید کہا: ’اس کیس میں واقعات صرف 20 سال سے کچھ زیادہ عرصہ اور اس دوران اس مدعا علیہ کی طرف سے ملک کے طول و عرض میں کی جانے والی بہت سی مختلف ملازمتوں پر محیط ہیں۔‘
استغاثہ کا کہنا ہے کہ ژولیا علیمی نے دھوکہ دہی سے’محتاط تخمینے‘ کے مطابق این ایچ ایس سے ’10 سے 13 لاکھ پاؤنڈ کے درمیان‘ رقم وصول کی۔
عدالت کو بتایا گیا کہ ژولیا علیمی جائز کامن ویلتھ روٹ کا استعمال کرتے ہوئے جی ایم سی میڈیکل رجسٹر میں شامل ہوئیں۔
کرسٹوفر سٹیبلز نے استدلال کیا کہ مدعا علیہ نے اس کا استحصال کیا اور اپنے تجربے کے بارے میں جھوٹے دعوے کرتے ہوئے جعلی قابلیت ظاہر کی۔