ویب ڈیسک :نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ پرامن احتجاج سب کا حق ہے لیکن کسی کو ملک میں انارکی پھیلانے کی اجازت نہیں دےسکتے۔ دنیا میں کوئی بھی ملک اس کی اجازت نہیں دیتا ۔
نگران وزیراعظم نے نیوزکانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ چیلنجزکےباوجودجمہوری تسلسل خوش آئندہے، انتخابات کےکامیاب انعقادپرسیکیورٹی اداروں نےاہم کرداراداکیا، پاکستان اب بھی دہشت گردی کاسامناکررہاہے، دہشتگردی کےخطرات کےباوجودپرامن انتخابات کاانعقادہوا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں دہشتگردی کی رپورٹس کی بنیاد پر الیکشن والے دن موبائل فون سروس بند کی گئی تھی لیکن انٹرنیٹ نہیں بند کیا گیا۔ پورے ملک میں براڈ بینڈ سروس کام کرتی رہی۔
انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ میڈیا نے انتخابی نتائج نشر کرنے میں کچھ زیادہ جلد بازی کی، ترقی یافتہ ممالک میں ووٹوں کی گنتی میں کئی کئی دن لگ جاتے ہیں، 2018 میں الیکشن کے نتائج 66 گھنٹوں میں مرتب ہوئے تھے، ہمارے یہاں 2024 میں الیکشن کے نتائج 36 گھنٹوں میں مکمل ہوئے، یہاں تو صرف چند گھنٹوں بعد ہی کہہ دیا گیا کہ نتائج تبدیل ہوگئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہوسکتا ہے کہیں الیکشن کے نتائج میں بے قاعدگی ہوئی ہو، میں اس کا انکار نہیں کررہا، اس کےلیے متعلقہ فورم موجود ہے، الیکشن نتائج کی ایک ڈور ہوتی ہے، الیکشن نتائج میں تاخیر کا مطلب دھاندلی نہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ الیکشن ختم ہونے کے فوری بعد ہی سوشل اور ڈیجیٹل میڈیا کے ذریعہ تاثر پھیلا دیا گیا کہ الیکشن میں دھاندلی ہوگئی اور نتائج بدل دیے گئے اور ملک میں انقلاب کو روک لیا گیا، کہا جاتا تھا پاکستان ڈھاکا بن جائے گا، ایسی بات سوچی بھی نہیں جا سکتی کہ پاکستان ڈھاکا بن جائیگا۔نگران وزیراعظم نے کہا کہ پُرامن احتجاج سیاسی کارکنوں کا حق ہے، کوئی حکومت انار کی اجازت نہیں دیتی، نہ ہم دیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے اوپر الیکشن کے حوالے سے کوئی دباؤ نہیں تھا، رپورٹس تھیں غیر ریاستی عناصر موبائل سمز کے ذریعے دھماکے کر سکتے ہیں،اس لئے موبائل فونز بند رکھے گئے ۔ 92ہزار پولنگ اسٹیشنز قائم کئے گئے،تمام مراحل میں کچھ وقت تو لگتا ہے،6کروڑ 5لاکھ سے زائد ووٹوں کو گننے میں 36 گھنٹے کا وقت لگا۔
انہوں نے کہا کہ انڈونیشیا میں ووٹ گنتی کرتے ہوئے ایک مہینہ لگا تھا، ہمارے یہاں ووٹو کی گنتی میں کتنا وقت لگا؟ ووٹ گنتی کرنے میں 36 گھنٹے لگے۔