اسلام آباد ہائیکورٹ نے بشریٰ بی بی کی ضمانت مسترد کرنے کی درخواست نمٹادی

Dec 12, 2024 | 12:48 PM

ویب ڈیسک:اسلام آباد ہائیکورٹ نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی سابق خاتون اوّل بشریٰ بی بی کی ضمانت مسترد کرنے کی درخواست نمٹادی ہے، جج نے ریمارکس دیئے کہ ضمانت ملنے کے بعد ملزمہ عدالت میں پیش نہ ہو تو توہین عدالت نہیں ہوتی۔

اسلام  آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی ضمانت منسوخی کی درخواست سے متعلق کیس پر سماعت کی۔
بشریٰ بی بی کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے مؤقف اختیار کیا کہ بشریٰ بی بی عدالت میں پیش ہوگئی ہیں، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ آپ ان کیسز کو سنجیدہ لیں، کیا آپ کو ٹرائل کورٹ نے ہر تاریخ پر استثنیٰ دیا ؟ کدھر  ہے بشری بی بی ؟
بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ وہ کمرہ عدالت میں ہیں، جج نے کہا کہ سلمان صاحب آپ کو ان کیسز کو سیریس لینا چاہئے ، اس ٹرائل میں بھی جلدی لگ رہی ہے آج بھی ہم نے جیل ٹرائل پر جانا ہے، ہفتے میں 3سماعتوں کا ٹرینڈ چل رہا ہے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ کب کب بشری بی بی کو ٹرائل میں حاضری سے استثنیٰ ملا ، بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ 23 اکتوبر سے اب تک 15 تاریخیں ہو چکی ہیں، اس روز سیکورٹی تھریٹس کی وجہ سے سماعت ہی نہیں کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ 26 تاریخ کو جج صاحب چھٹی پر تھے اس لیے سماعت نہیں ہوئی،اس کے بعد اگلی سماعت 29اکتوبر کو ہوئی جس میں بشری بی بی پیش نہ ہوئیں، 29 اکتوبر کو بشری بی بی کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی گئی۔
بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ 5 نومبر بشریٰ بی بی پیش نہیں ہوئیں، استثنیٰ کی درخواست دائر ہوئی، 8 نومبر کو بشریٰ بی بی عدالت کے سامنے پیش ہوئیں، 12 نومبر کو سماعت نہیں ہوئی اور 14 نومبر کو انہیں استثنی ملا۔
عدالت نے استفسار کیا کہ 3 دسمبر کو کیا ہوا وہ بتائیں، سلمان صفدر نے کہا کہ 25 کیسسز بشریٰ بی بی کیخلاف  درج ہیں اس میں حفاظتی ضمانت کیلئے پشاور ہائی کورٹ پیشی تھی جبکہ 5 دسمبر کو پہلی بار وارنٹ گرفتاری کا حکم منسوخ کر دیا گیا، 9 دسمبر کو پھر عدالت پیش ہوئے اور ان کو روزانہ عدالت میں پیشی کا حکم دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ 23 گواہان کے 161 کے بیانات کی کاپیاں پہلی بار ہمیں فراہم کی گئیں، ہم نے ہی عدالت سے 12 دسمبر کی تاریخ رکھنے کی استدعا کی تھی۔
عدالت نے کہا کہ اگر ہائیکورٹ سے ضمانت مل جائے تو اس بیل کو ٹرائل کورٹ دیکھ سکتی ہے، جج کو اپنے اختیارات کا پتہ ہوتا ہے، ٹرائل کورٹ نے استثنیٰ بھی دی ہوئی ہے۔
عدالت نے بشریٰ بی بی کی ضمانت منسوخی کی درخواست نمٹاتے ہوئے قرار دیا کہ ہائیکورٹ اگر ضمانت دیتی ہے تو ملزم اگر پیش نا ہو تو ٹرائل کورٹ ضمانت کینسل کر سکتی ہے ،یہ ہائیکورٹ کے آرڈر میں توہین عدالت نہیں ہو گی۔

مزیدخبریں