ایک نیوز:الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کے خلاف درخواستوں پرسماعت 14 دسمبر تک ملتوی کردی۔
تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن میں پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کے خلاف درخواستوں پرچیف الیکشن کمشنر کی زیر صدارت میں پانچ رکنی نے کمیشن کی۔
پی ٹی آئی کے بانی رکنی اور درخواست گزار اکبر ایس بابر الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے جبکہ پی ٹی آئی کے چیف الیکشن کمشنر نیاز اللہ نیازی، چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر خان بھی الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے۔
پی ٹی آئی کی جانب سے بیرسٹرعلی ظفر نے مؤقف اختیارکیا کہ الیکشن کمیشن بتائے اس کیس کو کیسے آگے بڑھانا چاہتا ہے۔
چیف الیکشن کمیشنرنے کہا کہ الیکشن کمیشن پہلے درخواست گزاروں کے دلائل سنے گا۔
درخواست گزار خرم نواز نے دلائل کیلئے وقت مانگتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی نے جعلی انٹرا پارٹی الیکشن کروائے، اس کیس میں مزید دستاویزات کو ریکارڈ کا حصہ بنانا چاہتا ہوں۔
چیف الیکشن کمشنرنے کہا کہ ہم اس کیس کو زیادہ وقت تک ملتوی نہیں کرسکتے۔
اکبرایس بابرنے کہا کہ الیکشن کمیشن پہلے فیصلہ کرے یہ کیس قابل سماعت بھی ہے یا نہیں، میں آج بھی پی ٹی آئی کا رکن ہوں، الیکشن کمیشن نے میری پارٹی رکنیت کے حق میں دو مرتبہ فیصلہ دیا۔ پی ٹی آئی نے انٹرا پارٹی انتخابات کے حوالے سے دستاویزات فراہم نہیں کیں۔
چیف الیکشن کمشنرنے کہا کہ پی ٹی آئی کو آپ کی رکنیت پراعتراض نہیں۔
اکبرایس بابرنے جواب دیا کہ پی ٹی آئی نے پشاور ہائی کورٹ میں میری پارٹی رکنیت پراعتراض اٹھایا۔ آپ اس کا جواب پشاور ہائیکورٹ جاکردیں۔
بیرسٹرعلی ظفرنے کہا کہ الیکشن کمیشن کے حکم پراعتراضات کے باوجود انٹرا پارٹی انتخابات کروائے، پاکستان کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کو الیکشن سے باہر نہیں کیا جاسکتا، الیکشن کمیشن کو سات روز کے اندر پارٹی سرٹیفکیٹ کے حوالے سے فیصلہ کرنا ہوتا ہے۔ آج سات روزمکمل ہوچکے، الیکشن کمیشن سرٹیفکیٹ مزید نہیں روک سکتا۔
چیئرمین پی ٹی آئی نےدلائل دیے کہ الیکشن کمیشن ہمیں سرٹیفکیٹ فوری جاری کرے، اس کیس میں الیکشن کمیشن کا تشخص خطرے میں ہے، الیکشن کمیشن عدالت کی طرح اس کیس کو نہیں چکا سکتا۔
چیف الیکشن کمشنرنے کہا کہ پی ٹی آئی پانچ سال میں انٹرا پارٹی انتخابات نہیں کراسکی، پی ٹی آئی نے پانچ سال بعد جو انٹرا پارٹی الیکشن کروائے وہ ہماری نظرمیں درست نہیں، اپنی غلطیاں الیکشن کمیشن کے کھاتے میں ڈالنا کسی صورت درست نہیں، الیکشن کمیشن نے اس کے باوجود پی ٹی آئی کوانٹرا پارٹی الیکشن کروانے کا موقع دیا۔
بیرسٹرعلی ظفرنے دلائل دیے کہ پشاورہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کواس کیس میں ایڈورس آرڈرکرنے سے روکا ہے۔
ممبراکرام اللہ خان نے کہا کہ ایسا نہیں ہوسکتا کہ آپ کے حق میں تو فیصلہ کرسکتے ہیں خلاف فیصلہ نہیں کرسکتے جبکہ چیف الیکشن کمشنراس کیس کوچلانا الیکشن کمیشن کا اختیارہے، پہلے کسی سیاسی جماعت کے انٹرا پارٹی الیکشن کے خلاف ایسی درخواستیں نہیں آئیں۔
ڈی جی لا الیکشن کمیشن نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایم کیو ایم انٹرا پارٹی الیکشن کیس میں انٹرا پارٹی انتخابات الیکشن کمیشن کا دائرہ اختیار قرار دیا۔ سپریم کورٹ قراردے چکی کہ انٹرا پارٹی انتخابات کو دیکھنا الیکشن کمیشن کا دائرہ اختیار ہے۔ کوئی سیاسی جماعت انٹرا پارٹی نہ کروائے تو الیکشن ایکٹ کے تحت کاروائی کی جاتی ہے۔
الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کے خلاف درخواستوں پرسماعت 14 دسمبر تک ملتوی کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کی آئندہ سماعت پرتمام درخواست گزاروں کو جواب جمع کرانے کی ہدایت کردی۔