قومی اسمبلی ،افغان سیکیورٹی فورسز کی پاکستانی شہریوں پرفائرنگ کی مذمت 

قومی اسمبلی ،افغان سکیورٹی فورسز کی پاکستانی شہریوں پرفائرنگ کی مذمت 
کیپشن: قومی اسمبلی ،افغان سکیورٹی فورسز کی پاکستانی شہریوں پرفائرنگ کی مذمت 

ایک نیوز نیوز:قومی اسمبلی کا اجلاس1گھنٹے کی تاخیر سے ڈپٹی سپیکر کی سربراہی میں شروع ہوا تھا۔ سابق سینیٹر نجمہ حمید  اور دیگر شہدا کے لیے دعائے مغفرت کی گئی۔

تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کے اجلاس میں  پاکستان میں موبائل فون استعمال کرنے والے افراد کی تفصیلات بھی پیش کردی گئیں۔قومی اسمبلی کا  اجلاس ایک گھنٹے کی تاخیر سے ڈپٹی سپیکر کی سر براہی میں شروع ہوا۔ سابق سینیٹر نجمہ حمید  اور دیگر شہدا کے لیے دعائے مغفرت رکن قومی اسمبلی عبدلااکبر چترالی نے کروائی وقفہ سوالات پر جوابات دیتے ہوئے۔

وزیر مملکت برائے داخلہ عبدالرحمان کانجو کا کہنا تھا کہ تحصیل میں پاسپورٹ آفس کا اجراء ہونا چاہیے بہت جلد سوفٹ سنٹرز کا اجراء تمام تحصیلوں میں کرینگے ۔ موجودہ حالات کی وجہ بھکاریوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے ۔بھکاریوں کو پکڑ لیا جاتا ہے لیکن معمولی سا جرمانہ وصول کیا جاتا ہے ۔عدالتیں بھی بھکاریوں کو رہا کردیتی ہیں۔بھکاریوں کی بھیس دہشت گرد بھی ہوتے ہیں اس معاملے کو بھی دیکھیں گے۔قومی اسمبلی اجلاس میں سائبر کرائم کے حوالے سے گزشتہ 3 سال میں درج ہونے والی شکایات اور سزائوں کی تفصیلات وزارت داخلہ نے قومی اسمبلی میں پیش کر دیں۔

قومی اسمبلی اجلاس کے دوران وزارت داخلہ نے تحریری طور پر جوابات دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں 194 ملین سیلولر صارفین ہیں ۔  124 ملین براڈ بینڈ صارفین اور 121 ملین تھری جی اور فور جی صارفین ہیں۔ انٹرنیٹ صارفین کی بڑھتی ہوئی تعداد ایک بڑھتا ہوا خطرہ ہے ۔ بڑھتی ہوئی ٹیلی ڈینسٹی کی وجہ سے سائبر کرائم کی شکایات کی تعداد بھی بڑھی ہے ۔  2019 میں سائبر کرائم کے حوالے سے 30 ہزار 209 شکایات موصول ہوئیں ۔  2020 میں 1 لاکھ 18 ہزار 11 شکایات موصول ہوئیں ۔2021 میں 1 لاکھ 2 ہزار 772 شکایات موصول ہوئیں ۔ 2022 میں سائبر کرائم کی 1 لاکھ 7 ہزار 493 شکایات موصول ہوئیں ۔ سائبر کرائم میں گزشتہ تین سالوں میں 124 افراد کو سزا سنائی گئی ہے ۔ گزشتہ تین سالوں میں سائبر کرائم پر 3060 ایف آئی آر درج ہوئی ہیں ۔

وزیر مملکت برائے داخلہ عبدالرحمان کانجو کا ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہنا تھا کہ  وقت کے ساتھ سائبر کرائمز کی تعداد بڑھی ہے موجودہ صورتحال سے نبرد آزما ہونے کیلئے سائبر کرائمز ونگ کی استعداد بڑھا رہے ہیں سائبر کرائمز اس وقت بڑا مسئلہ ہے ہمیں اس کا احساس ہے۔

قومی اسمبلی اجلاس کے دوران چیئرمین پی اے سی نورعالم خان فرینڈلی اپوزیشن ہونے کے باوجود حکومت پر برس پڑے دوران خطاب انہوں نے کہا کہ اس حکومت کا ہنی مون پیریڈ گزر چکا ہے اب بتائیں مہنگائی کیوں بڑھ رہی ہے  حکومت کو میں نے پی اے سی کے پلیٹ فارم سے بی آرٹی سمیت بہت سے مقدمات بھیجے گئے ہیں مگر حکومت نے کچھ بھی نہیں کیا انہوں نے کہاکیا حکومت اداروں کو گالیاں دینے والوں سے ملی ہوئی ہے  اداروں کو گالیاں دینے والوں سے حکومت کا کوئی مک مکا تو نہیں ہوگیا ہوا  سابقہ حکومت نے آئی ایم ایف سے غلط معاہدے کئے ہیں تو حکومت وہ معاہدے ایوان میں پیش کرے  اگر حکومت نے ایکشن نہ لیا تو میں عدالتوں میں جاؤں گا۔
 ڈپٹی سپیکر زاہد اکرم درانی نے اسلام آباد میں غیر قانونی ہاوسنگ سوسائیٹیوں کے لیے اشتہار دینے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ غیر قانونی سوسائیٹیوں کا اشتہار دیا جائے۔عوام الناس کو پتہ ہونا چاہیے کہ کونسی سوسائٹی قانونی اور کونسی غیرقانونی ہے،اجلاس کے دوران اسلام آباد میں آتشزدگی سے نمٹنے کے دستیاب وسائل کی تفصیلات وزارت داخلہ نے قومی اسمبلی میں پیش کر دیں تحریری طور پر  وزارت داخلہ نے بتایا کہ آگ کے واقعات پر قابو پانے کیلئے میٹروپولیٹن کارپوریشن کے فائر ونگ کے پاس 23 فائر ٹینڈر موجود ہیں ۔ میٹروپولیٹن کارپوریشن فائر ونگ کے پاس دو 68 میٹر اور دو 29 میٹر برونٹو سنارکل گاڑیاں ہیں ۔ برونٹو سنارکل گاڑیوں کو بلند عمارتوں پر آگ بجھانے اور ریسکیو کیلئے استعمال کیا جاتا ہے ۔ 
اسلام آباد کی دس بڑی بلند عمارتوں کے فائر آڈٹ میں خامیوں کی نشاندھی کی گئی ہے ۔ او جی ڈی سی ایل، ایچ بی ایل ٹاور ، زیڈ ٹی بی ایل ٹاور ، ہل ویو ٹاور میں آگ کی روک تھام کے حوالے سے خامیاں ہیں ۔سرینا ہوٹل ، میریٹ ہوٹل ، کانسٹیٹیوشن ایونیو کی سرکاری عمارتوں میں آگ کی روک تھام کے حوالے سے خامیاں ہیں ۔ عدالتوں ، محتسب اور پاک سیکریٹریٹ میں آگ کی روک تھام کے حوالے سے خامیاں ہیں ۔ تمام عمارتوں کو اتشزدگی کی صورت میں پائی جانے والی خامیوں سے آگاہ کیا گیا ہے ۔ اسلام آباد کی 5 ہزار سے زائد عمارتوں کا فائر آڈٹ کیا گیا ہے ۔ 
قومی اسمبلی نے پاکستان گلوبل انسٹی ٹیوٹ بل 2022مشترکہ اجلاس میں بھیجنے کی تحریک منظور کرلی۔ پیٹرولیم مصنوعات ایکٹ 1934 ، پیٹرولیم مصنوعات بل ترمیمی بل 2022کی منظوری دے د ی گی۔

قومی  اسمبلی اجلاس  میں نکتہ اعتراض پرعبدالاکبر چترالی  کاکہنا تھا کہ  پچھلے دنوں افغانستان میں ہمارے قونصل خانے پر دہشت گرد حملہ کیا گیا اس کے بعد روزانہ کی بنیاد پر افغانستان سے حملے ہورہے ہیں انہوں نے کہ افغانستان ایک وفد بھیجا جائے اور ان سے پوچھا جائے کہ کیوں فائرنگ کی جاتی ہے وہ کون لوگ ہیں جو یہ تفریق بڑھانا چاہتے ہیں افغانستان اور پاکستان دو برادر ملک ہیں انہوں نے کہا کہ حنا ربانی کھر بھیجا گیا جس کا اچھا اثر نہیں ہوا۔ رکن قومی اسمبلی صلاح الدین ایوبی کاکہنا تھا کہ کل اور آج بھی چمن بارڈر پر لڑائی چل رہی ہے اس پار اور اس پار بھی ایک ہی قبیلے کے لوگ شہید ہورہے ہیں وہاں کے ڈپٹی کمشنر کے پاس کیا اختیارات ہیں اگر یہ مسئلہ اسمبلی حل نہیں کرے گی ۔