ایک نیوز نیوز :قومی اسمبلی نے پیٹرولیم مصنوعات ترمیمی بل 2022 کی منظوری دے دی۔
تفصیلات کےمطابق پارلیمانی سیکریٹری حامد حمید نے پیٹرولیم مصنوعات ترمیمی بل ایوان میں پیش کیا۔ پیٹرولیم مصنوعات ترمیمی بل کی شق وار منظوری دی گئی۔
قومی اسمبلی نے پیٹرولیم ایکٹ 1934 میں ترمیم کرتے ہوئے پیٹرولیم مصنوعات کی غیر قانونی فروخت ترسیل ذخیرہ اندوزی درآمد کے خلاف بل منظور کرلیا ہے۔بل کے تحت کسی پیٹرولیم مصنوعات کی غیر قانونی طور پر درآمد، ترسیل، فروخت ذخیرہ کرنا جرم ہوگا۔
بل کے مطابق ایسے جرم کے مرتکب کو دس لاکھ روپے تک کا جرمانہ ادا کرنا ہوگا، غیر قانونی طور پر پیٹرول کی درآمد ترسیل قابل سزا جرم تصور ہوگا۔
اس قانون کے تحت اگر کوئی دوبارہ اس جرم کا قصوروار ٹھہرتا ہے تو ہر جرم کے بعد پچاس لاکھ روپے تک جرمانہ ہو سکے گا۔
غیر قانونی پیٹرول در آمد ترسیل یا ذخیرہ کے باعث کوئی حادثہ ہو جس سے کوئی جان ضائع ہو یا شدید چوٹ پہنچے تو ایسے جرم کے مرتکب کو ایک کروڑ تک سزا دی جا سکے گی اور اس جرم کے جرائم درجہ اوّل مجسٹریٹ کی عدالت میں قابل سماعت ہونگے۔
واضح رہے کہ عالمی منڈی میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مسلسل کمی کے باعث ملک میں قیمتوں میں 42 روپے تک کمی کی جا سکتی ہے۔ لیگی قائد نوازشریف نے وزیراعظم شہبازشریف کو ہدایت جاری کرتے ہوئے عوام تک تمام ریلیف منتقل کرنے کی ہدایت کردی ہے۔ذرائع پیٹرولیم ڈویژن کے مطابق پیٹرول کی خریداری 76 سے 77 ڈالر فی بیرل کی جا رہی ہے۔پیٹرول پر لیوی چارجز اس وقت 50 روپے فی لیٹر وصول کیے جا رہے ہیں جبکہ تمام پیٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس تاحال صفر ہے، ملک میں پیٹرول کی قیمت اس وقت 224 روپے 80 پیسے فی لیٹر ہے۔روس پاکستان کو بھی برینٹ آئل مارکیٹ کے مقابلے میں 20 سے 30 ڈالر فی بیرل سستا تیل دے گا۔
ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ روس سے پٹرولیم مصنوعات کی خریداری کے معاملہ پر جنوری میں پیش رفت متوقع ہے، روس کے ساتھ انشورنس، شپنگ اور دیگر چارجز پر بات ہونا باقی ہے۔ذرائع وزارت پٹرولیم کے مطابق روس سے ساڑھے 65 ڈالر فی بیرل تک تیل درآمد ہونے کا امکان ہے، تمام بین الاقوامی ٹیکسز شامل کرکے پٹرول کی ایکس ریفائنری قیمت 41 سینٹ فی لٹر تک ہو گی۔