ایک نیوز نیوز: چین میں یونیورسٹی کے طلبا کے تیار کیے ہوئے ہائی ٹیک کوٹ کو پہننے والا سیکیورٹی کیمرا کی آنکھ سے اوجھل ہو سکتا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق اس کوٹ میں استعمال کی گئی اسپیشل کیموفلاج ٹیکنالوجی کی مدد سے اس کو پہننے والے انسان کی شناخت مصنوعی ذہانت کے ذریعے نہیں کی جا سکتی ہے اور سب سے بڑھ کر اس میں دورِ جدید کے طریقہ حرب کو بدل کر رکھ دینے کی صلاحیت موجود ہے۔
اس کوٹ کی پہننے والے کو مشینوں سے چھپانے کی صلاحیت ہیری پوٹر کی طرح جادو کی وجہ سے نہیں ہے۔
وُوہان یونیورسٹی کی ٹیم کا تیارکردہ یہ ’اِنوز ڈیفینس‘ نامی کوٹ عام کوٹ جیسا دِکھتا ہے، لیکن اس میں لگے جدید ایلگورتھمز ایسے پیٹرن بناتے ہیں جو کوٹ پہننے والے کو مشین کی نگاہوں سے چُھپا لیتے ہیں۔
دن کے وقت یہ پیٹرن مصنوعی ذہانت سے چلنے والے کیمرے کی آنکھ میں دھول جھونکتے ہیں اور رات کے وقت کوٹ سے نکلنے والی گرمائش انفرا ریڈ کیمرا کو الجھا دیتی ہے۔
اس نو ایجاد کوٹ میں سیلف ڈرائیونگ گاڑیوں میں شناخت کے نظاموں کو چکما دینے کی صلاحیت بھی موجود ہے۔ البتہ، یہ کیمرے سے نگرانی کرتے انسانوں کو دھوکا نہیں دے سکتا۔
پروفیسر وینگ ژینگ، جن کی نگرانی میں یہ منصوبہ تکمیل ہوا، کے مطابق آج کل نگرانی کے کئی آلات انسانی جسم کی شناخت کر سکتے ہیں۔ سڑکوں پر موجود کیمرا پیدل افراد کی شناخت کرلیتے ہیں جبکہ اسمارٹ کاریں پیدل، سڑکیں اور رکاوٹوں کی شناخت کر لیتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اِنوز ڈیفینس پہننے کے بعد کیمرا آپ کو عکس بند تو کر سکتا ہے لیکن یہ نہیں بتا سکتا ہے کہ آپ انسان ہیں کہ نہیں۔
وُوہان یونیورسٹی کی ٹیم کے مطابق اس کیمرے کو 700 دفعہ ناکامیوں کے بعد تیرا کیا گیا ہے، اور اس کی قیمت بہت زیادہ نہیں ہو گی۔
اگراس کوٹ کی ٹیکنالوجی کو فوجیوں کی یونیفارمز میں فٹ کیا گیا تو انہیں ڈرونز اور مصنوعی ذہانت کے آلات شناخت نہیں کر پائیں گے اور جدید طریقہ حرب میں تبدیلیاں رونما ہوں گی۔