سدھر چودھری: پنجاب، سندھ اور وفاق گریٹر تھل کینال پر آمنے سامنے آگئے، ایشیائی ترقیاتی بینک نے اس مد میں دیا قرضہ واپس لینے کا عندیہ دے دیا۔
ذرائع کے مطابق وفاق نے گریٹر تھل کینال کے لئے ایشیائی ڈویلپمنٹ بینک سے قرضہ لینے سے انکار کر دیا،1991 کے بین الصوبائی واٹر کارڈ میں نہر کے لئے حصہ مختص نہیں کیا۔
ذرائع کے مطابق 2021 میں این او سی جاری ہونے کے بعد گریٹر تھل کینال کا فیز وَن مکمل ہوچکا ہے جبکہ چوبارہ اور منکیرہ برانچ کی تعمیر رکوا د ی گئی۔
گریٹر تھل کینال کی تعمیر سے خوشاب، لیہ، بھکر، جھنگ اور مطفرگڑھ کہ زرعی اراضی سیراب ہو گی،نہر کی تعمیر کے لئے ایشیائی ڈویلپمنٹ بینک سے مدد لی جا رہی تھی۔پنجاب حکومت اپنے حصے کے پانی سے تھل کینال کو دے رہی ہے۔
سندھ حکومت کا کہنا ہے پنجاب گریٹر تھل کینال کو پانی کہاں سے فراہم کرے گا؟ جبکہ پنجاب حکومت کے مطابق اپنے کوٹے کے کسی بھی ذریعے سے فراہمی کر سکتے ہیں۔
دوسری جانب وفاقی حکومت نے موقف اختیار کیا ہے کہ حتمی فیصلہ اتفاق رائے سے ہوگا۔
اس ساری صورتحال پر ایشیائی ترقیاتی بینک نے دھمکی دی ہے صورتحال برقرار رہی تو گریٹر تھل کینال کی تعمیر کی مد میں دیا گیا قرضہ 15 دسمبر کو واپس لے لیں گے۔
گریٹر تھل کینال منصوبے کے دوسرے مرحلے کے لئے ایشیائی ترقیاتی بینک نے ایک سال قبل منظوری دی۔ دوسرے مرحلے میں چوبارہ برانچ سسٹم72 کلومیٹر کی برانچ کینال، 251 کلومیٹر کی 11 ثانوی نہروں اور 127 کلومیٹر کی 11 ترتیری نہروں پر مشتمل تعمیر میں مدد کرے گا۔اس پراجیکٹ سے تقریباً38 ہزار کسان اور دیگر پراجیکٹ سے 49,000 کسانوں کی زمینوں کو زرعی فصلوں کے لئے پانی ملے گا۔ دوسری طرف وزیراعلی پنجاب چودھری پرویز الہی کی زیرصدارت ہونے والے صوبائی کابینہ کے اجلاس میں گریٹر تھل کینال منصوبے کے لئے قرضہ معاہدے پر دستخط نہ کرنے کی شدید مذمت کی گئی۔وزیراعلی پنجاب کا کہنا تھا کہ وفاق کی طرف سے ایسے اقدامات سے پنجاب کے کسانوں کا معاشی استحصال ہوگا اور صوبہ خوراک کی کمی کا شکار ہو سکتا ہے۔
ذرائع کے مطابق سیکرٹری اقتصادی امور ڈاکٹر کاظم نیاز نے ایشین ڈویلپمنٹ بینک سے معاہدے پر دستخط کے لئے چھ ماہ کی توسیع کی درخواست کر رکھی ہے تاہم ایشیائی ترقیاتی بینک کا کہنا ہے کہ یہ معاہدہ تیرہ دسمبر کو خودبخود ختم ہو جائے گا، ایشائی ترقیاتی بینک پاکستان کو اقتصادی ترقی، انفراسٹرکچر، توانائی، فوڈ سیکیورٹی، ٹرانسپورٹ اور سماجی خدمات کے لئے 36 ارب ڈالر کی خطیر رقم امداد اور قرضے کی صورت میں مہیا کر چکا ہے۔