ایک نیوز:پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی میں غیرقانونی بھرتیوں کا انکشاف ہوا ہے، قومی خزانےکا ساڑھے4کروڑ سے زائد کا نقصان کیا گیا۔
آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی ٹیلی کمیونیکیشن سیکٹر کے حوالے سے سالانہ آڈٹ رپورٹ 2023-24 نے پردہ فاش کر دیا، آڈٹ حکام نے پی ٹی اے کو انکوائری کے ذریعے ذمہ داروں کا تعین کرنے کی ہدایت جاری کیں ہیں،آڈٹ رپورٹ کے مطابق پی ٹی اے ہیڈ کوارٹر میں متعلقہ آسامیاں نہ ہونے کے باوجود ایک آئی ٹی افسر اور2اسٹنٹ ڈائریکٹر بھرتی کیے گئے ، پی ٹی اے نے یہ بھرتیاں مالی سال 2022-23 کے دوران کیں، پی ٹی اے نے خلاف ضابطہ ،تنخواہ اور الائونسز کی مد میں 4 کروڑ 59 لاکھ روپے ادا کیے ۔
آڈٹ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی اے نے بھرتیوں میں سروس رولز پر عمل نہیں کیا ، پی ٹی اے میں کی گئی بیشتر بھرتیوں میں اشتہار میں دیے گئے معیار کی پیروی نہیں کی گئی۔
پی ٹی اے نےآڈٹ حکام کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ چیئرمین پی ٹی اے کو بھرتی کے معیار میں تبدیلی کا اختیار ہے ۔
آڈٹ حکام نے پی ٹی اے کا جواب غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا جو نشستیں دستیاب ہی نہیں ان پر خلاف ضابطہ بھرتیاں کی گئیں ، پی ٹی اے نے ایک ماہ میں معاملہ کا جائزہ لے کر رپورٹ پیش کرنے کی آڈٹ حکام کی ہدایت کو بھی نظر انداز کردیا ، پی ٹی اے نے آڈٹ حکام کو ابھی تک کوئی پیش رفت رپورٹ پیش نہیں کی ۔