تحریک انصاف کی کور کمیٹی کے اجلاس کا اعلامیہ 

تحریک انصاف کی کور کمیٹی کے اجلاس کا اعلامیہ 
کیپشن: Declaration of the meeting of the core committee of Tehreek-e-Insaf

ایک نیوز : پاکستان تحریک انصاف کی کور کمیٹی  کے اہم ترین اجلاس  کا اعلامیہ جاری کردیاگیا۔

کور کمیٹی نے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی اٹک سے اڈیالہ جیل منتقلی اور انہیں گھر کا کھانا فراہم کرنے کے حوالے سے عدالتی فیصلے میں التواء پر نہایت مایوسی اور شدید افسوس کا اظہار کیا۔

کمیٹی نے چیئرمین عمران خان کی درخواستِ ضمانت کی سماعت پر غیرضروری اور بلاجواز تاخیر پر بھی گہری تشویش کا اظہار ۔چیئرمین عمران خان کی صحت و سلامتی خصوصاً ان کی جان کو لاحق خطرات پر سنجیدگی کا مظاہرہ نہ کرنے کی شدید مذمت  کی۔

کور کمیٹی کے مطابق ملکی عدالتی کے بدترین روزانہ کی بنیاد پر ٹرائل کے نتیجے میں ایک متنازعہ فیصلے کے ذریعے سابق وزیراعظم کو قید میں ڈالا گیا۔پے در پے کئے جانے والے ناقص فیصلوں اور متنازعہ ٹرائلز کی روشنی میں چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانبداریت اور تعصّب نمایاں ہورہا ہے۔انصاف اور عدالت کی ساکھ کیلئے جسٹس عامر فاروق خود کو سابق وزیراعظم کے حوالے سے مقدمات سے فوری طور پر الگ کریں اور غیرجانبدار ججز کو فیصلوں کا موقع دیں۔

کور کمیٹی کی جانب سے چیئرمین عمران خان کی خصوصی ہدایت پر یومِ آزادی کے جشن کی تیاریوں میں مصروف تحریک انصاف کے کارکنان کیخلاف کریک ڈاؤن،پارٹی جھنڈوں کی فروخت پر پابندی اور کارکنان کو بدترین انتقام کا نشانہ بنانے کی بھی شدید مذمت  کی ۔

کور کمیٹی کے مطابق ملکی تاریخ میں عوام میں مقبول ترین سیاسی جماعت کو جشنِ آزادی سے روکنے کی ایسی مثال اس سے پہلے موجود نہیں۔ظلم اور جبر کے کسی سلسلۂ نارروا کے سامنے جھکیں گے نہ ہی آزادی کا جشن منانے یا حقیقی آزادی کی منزل کے حصول سے دستبردار ہوں گے۔

اجلاس کے دوران جشنِ آزادی کے دوران قومی پرچم جلائے جانے یا اسی نوعیّت کی کسی شرانگیزی کے امکانات کا بھی جائزہ  لیاگیا۔

کور کمیٹی کے مطابق کوئی محبِ وطن قومی پرچم کی بے حرمتی کا تصور بھی نہیں کر سکتا۔کارکنان چیئرمین عمران خان کی خصوصی ہدایت پر جشنِ آزادی مناتے ہوئے شرانگیزوں پر نگاہ اور ان سے اپنی صفوں کو پاک رکھیں۔اگر کسی شخص کو قومی پرچم کو جلانے یا اس کی بے حرمتی کرتا دیکھیں تو قومی فریضے کے تحت اسے پکڑ کر پولیس کے حوالے کریں

اجلاس میں خیبرپختونخوا میں نگران حکومت کے نام پر رچائے گئے تماشے کا بھی مفصل جائزہ لیاگیا۔

کور کمیٹی کے مطابق نگران حکومتوں کی تشکیل کی آڑ میں پہلے بدترین سیاسی بندر بانٹ کی گئی جس کا اعتراف پی ڈی ایم کی تینوں بڑی جماعتوں نے کیا۔بیک جنبشِ قلم 26 رکنی کابینہ کو فارغ کئے جانے نے بھی بہت سے سوالات کو جنم دیا ہے۔اس سلسلے میں الیکشن کمیشن کے کردار پر بھی بیشمار سوالات نے جنم لیا ہے جس کا جواب اسے دینا پڑے گا۔206 روز تک ان نگرانوں کو آئین و قانون کی دھجیاں اڑنے والوں سے قوم جواب مانگتی ہے۔