ایک نیوز: اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو جیل قوانین کے مطابق سہولیات فراہم کرنے کا ایک بار پھر حکم دیدیا۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ نے تحریری حکم نامہ میں کہا ہے کہ وکلا، خاندان کے افراد اور دوستوں کو چیئرمین پی ٹی آئی سے ملاقات کے مناسب مواقع فراہم کیے جائیں،چیئرمین پی ٹی آئی کو جائے نماز اور قرآن پاک کا انگریزی میں ترجمہ بھی فراہم کیا جائے،آئندہ سماعت پر فریقین گھر کے کھانے کی اجازت سے متعلق عدالت کی معاونت کریں،چیف جسٹس عامر عامر فاروق نے گزشتہ سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔
تحریری حکم نامہ میں کہا گیا ہے کہ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کے مطابق اڈیالہ جیل میں رش اور سکیورٹی وجوہات کی بنا پر چیئرمین پی ٹی آئی کو اٹک جیل میں رکھا گیا ہے،ایڈووکیٹ جنرل پنجاب اڈیالہ جیل میں رش اور سکیورٹی سے متعلق آئندہ سماعت پر رپورٹ جمع کرائیں،وکیل کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی سے ملنے جانے پر ملنے نہ دیا گیا اور مقدمہ درج کرکیا گیا،ایڈووکیٹ جنرل کے مطابق جیل میں ملاقات کے اوقات 8 سے 2 بجے تک ہیں، 3 بجے تک بھی ملنے دیا جاسکتا ہے،ایڈووکیٹ جنرل کے مطابق ملاقات سوموار سے ہفتے کے روز تک مقررہ اوقات میں کی جاسکتی ہے۔
حکم نامہ میں کہا گیا ہے کہ ایڈووکیٹ جنرل کے مطابق مقررہ اوقات کے بعد ملاقات کی اجازت نہیں دی جاسکتی،عدالت کو بتایا گیا کہ قیدی سے روزانہ کی بنیاد پر ملاقات میں قانونی طور پر کوئی قدغن نہیں، تاہم روزانہ کی بنیاد پر ملاقات سپریٹنڈٹ جیل کی اجازت سے مشروط ہوتی ہے،بتایا گیا کہ بہتر ہوگا کہ وکلا ہفتے میں ایک یا دو بار ملاقات کیلئے اٹک جیل جائیں تاکہ بندوبست کرنے میں آسانی ہو،وکلاء کے مطابق اٹک جیل میں بی کلاس سہولیات موجود ہی نہیں ہیں،وکلاء نے بتایا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو اٹک جیل میں رکھنے کا مقصد بی کلاس سہولیات مہیا نہ کرنا ہے،وکلاء کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی کو چھوٹے کمرے میں قید کر رکھا ہے، گھر کے کھانے کی اجازت بھی نہیں۔
حکم نامہ میں مزید کہا گیا ہے کہ ایڈووکیٹ جنرل کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی کو وہ تمام سہولیات مہیا کی جا رہی ہیں جس کے وہ قانونی طور پر حقدار ہیں،ایڈووکیٹ جنرل کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی کو کھانا جیل مینو کے مطابق جانچ پڑتال کے بعد دیا جاتا ہے،درخواست کو آئندہ ہفتے سماعت کیلئے مقرر کیا جائے۔