ایک نیوز نیوز: جرمنی نے پاکستان کو خبردار کیا ہے کہ اگر جرمن کاروں مرسیڈیز آڈی اور بی ایم ڈبلیو وغیرہ پر پابندی نہ اٹھائی گئی تو نتائج کا سامنا کرنا ہوگا جس میں جی ایس پلیس اسٹیٹس کا معاملہ بھی شامل ہوسکتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق جرمن پاکستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے پاکستان کے وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کو لکھے گئے ایک خط میں تنبیہ کی ہے کہ حکومت جرمنی سے گاڑیاں منگوانے پر عائد پابندیاں ختم کرے ورنہ یہ معاملہ یورپی یونین میں پاکستان کے جی ایس پی پلس سٹیٹس کے ساتھ جرمنی اور پاکستان کے تعلقات پر بھی اثر انداز ہو سکتا ہے۔
یادرہے پاکستان کو 2023 میں اپنا جی ایس پی سٹیٹس برقرار رکھنے کے لیے دوبارہ درخواست دینا ہو گی۔
مکمل طور پر تیار گاڑیاں بیرون ملک سے منگوانے پر یہ پابندی موجودہ حکومت کی جانب سے 19 مئی 2022 کو لگائی گئی تھی، جس میں تمام ممالک کی گاڑیوں سمیت 38 ’پرتعیش اشیا‘ شامل تھیں۔ خط کے مطابق اس پابندی سے جرمن کار ساز کمپنیوں کے لیے پاکستان میں اپنا کاروبار جاری رکھنا بھی مشکل ہو چکا ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں موجود 30 ہزار سے زائد جرمن گاڑیاں (آڈی، بی ایم ڈبلیو، مرسیڈیز بینز) ناقابل استعمال ہو جائیں گی اور ان گاڑیوں کی ضروری دیکھ بھال کے لیے مہارت اور جدید ٹیکنالوجی بھی مستقبل میں پاکستان کے لیے دستیاب نہیں ہوگی۔درخواست کی جاتی ہے کہ پابندی کو فوری طور پر ہٹانے کے لیے اقدامات شروع کیے جائیں پابندیاں ہٹانے کے لیے کوئی ایک حتمی تاریخ دی جائے۔