ایک نیوز نیوز: شہبازگل کا اداروں کے خلاف بغاوت پر اکسانے کا معاملہ،ڈیوٹی مجسٹریٹ عمر شبیر نے سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔
تحریری حکم نامہ میں کہا گیا ہے کہ تفتیشی افسر نے 12 روزہ مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی ،ملزم نے تفتیش کے دوران اپنے جرم کا اعتراف کیا،ملزم نے اعتراف کیاکہ ڈیٹا ان کے موبائل میں ہے،
شہبازگل جان بوجھ کر تفتیش میں خلل ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں،تفتیشی افسرکا کہنا تھا کہ پیمرا سے انٹرویو موصول کرکے ایف ائی اے کو بھیجا گیا ،انٹرویو کے زریعے وائس میچنگ کی مثبت رپورٹ آئی ہے،ملزم مسلسل جھوٹ بول رہاہے، پولی گرافک ٹیسٹ کے لیے مزید جسمانی ریمانڈ منظور کیاجائے۔
تحریری حکم نامے میں مزید لکھا گیا ہے کہ شہبازگل نے پولیس کی جانب سے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی مخالف کی۔
ملزم نے بیان دیاکہ انٹرویو کے دوران کوئی موبائل فون استعمال نہیں ہوا،ملزم کے وکلاء نے بار بار جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی مخالفت کی،انٹرویو کے حوالے سے تفتیش مکمل ہے۔
قبل ازیں عدالت میں شہبازگل کا کہنا تھا کہ جسمانی ریمانڈ صرف تشدد کرنے کے لیے مانگا جارہاہے، اپنی پسند کا بیان مانگنے کے لیے جسمانی ریمانڈ مانگا جارہاہے،انٹریو 9 محرم والے دن ہوا جس دن موبائل نیٹورک کام نہیں کر رہے تھے، انٹرویو لینڈ لائن کے زریعے دیاتھا جو بنی گالا آفس میں لگاہواہے۔
ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ ملزم شہبازگل نے گزشتہ دو روزہ جسمانی ریمانڈ میں اہم انکشافات کیے،عدم تعاون کے باعث پولیس ملزم کا موبائل فون ،لیپ ٹاپ اور دیگر ڈیوائسز حاصل نہ کر پائی،شہبازگل نے انٹرویو سے قبل اہم اجلاس میں شرکت کی،مکمل ٹرانسکرپٹ موبائل پر موجود ہے جو حاصل کرنا ضروری ہے۔
ملزم کے وکیل کا کہنا تھا کہ پولیس ٹارچر کرنے کے لیے ملزم کا جسمانی ریمانڈ مانگ رہی ہے، سیاسی انتقام کا کیس ہے، اپنی مرضی کا بیان چاہتےہیں۔