رواں سال بھی سیلاب کا خدشہ،این ڈی ایم اے نے خبردارکردیا

رواں سال بھی سیلاب کا خدشہ،این ڈی ایم اے نے خبردارکردیا
کیپشن: This year also there is fear of flood, NDMA warned

 ایک نیوز:این ڈی ایم اے نے ملک میں بڑے پیمانے پر سیلاب کا خدشہ ظاہر کردیا ہے، گزشتہ سال کی طرح کا سیلاب آنے کا 72 فیصد خطرہ ہے۔

چیئرمین نور عالم خان کی زیر صدارت پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں چیئرمین نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر نے بریفنگ دی۔

چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر نے بتایا کہ رواں سال بھی بڑے پیمانے پر سیلاب آنے کا خدشہ ہے، گرمی کی شدت میں اچانک تیزی کے باعث گلیشیئرز پگھلنے سے سیلاب آسکتا ہے، گزشتہ سال کی طرح کا سیلاب آنے کے 72 فیصد امکانات ہیں۔ مون سون بارشیں قبل از وقت شروع ہوسکتی ہیں، مون سون بارشوں اور دریاؤں میں سیلاب سے موسمیاتی ایمرجنسی صورتحال پیدا ہوسکتی ہے۔گزشتہ سال کی طرح گلیشیئرز آؤٹ برسٹ سے فلڈنگ کا خطرہ ہے۔

رکن پبلک اکاؤنٹس کمیٹی مشاہد حسین سید نے پوچھا کہ اس کا مطلب ہے ملک میں انتخابات نہیں ہو سکیں گے؟۔

چیئرمین این ڈی ایم اے کاکہنا تھا کہ پاکستان گزشتہ سال کے سیلاب کے اثرات سے ابھی تک باہر نہیں نکلا۔ایک اور ڈیزاسٹر پیدا ہوا تو پاکستان کیلئے نمٹنا بہت مشکل ہو جائے گا، پاکستان کی معیشت پہلے ہی مشکلات کا شکار ہے۔

چیئرمین نیشنل ڈیزاسٹر مینجمٹ اتھارٹی نے کہا کہ مئی کے دوسرے ہفتے تمام اسٹیک ہولڈرز کو جمع کریں گے۔

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے این ڈی ایم اے کو سیلاب سے متعلق ارلی وارننگ سسٹم ٹیکنالوجی جلد حاصل کرنے کی ہدایت کردی۔

مشاہد حسین سید کاکہنا تھا کہ چین کے ارلی وارننگ سسٹم 90 فیصد تک درست معلومات دیتے ہیں۔

لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر کاکہنا تھا کہ این ڈی ایم اے اور وزارت موسمیاتی تبدیلی 17 سیٹلائٹس مانیٹر کررہے ہیں، ملک بھر میں 36 مقامات پر فلڈ ارلی وارننگ سسٹم نصب کئے جارہے ہیں، چین کے پاس کم سے کم ایک سال قبل فلڈ وارننگ جاری کرنے کا نظام موجود ہے، یہ نظام 90 فیصد درست پیش گوئی کرسکتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر رواں برس بھی سیلاب آیا تو بڑی تباہی کا خدشہ ہے، گزشتہ برس سیلاب کے بعد تعمیر نو کا کام ابھی ابتدائی مراحل میں ہے۔ رکن کمیٹی مشاہد حسین سید نے کہا کہ اگر اس مرتبہ بھی تباہ کن سیلاب آیا تو عام انتخابات کو بھول جائیں۔

چیئرمین این ڈی ایم اے نے بتایا کہ رواں برس تباہ کن سیلاب آیا تو ملکی معیشت اس کا بوجھ نہیں اٹھا سکے گی، گزشتہ برس کے سیلاب متاثرین کو 80 ارب روپے تقسیم کئے گئے، 10 ارب روپے این ڈی ایم اے اور 70 ارب روپے بی آئی ایس پی کے ذریعے تقسیم کئے گئے۔

پی اے سی اجلاس کے دوران این ڈی ایم اے کی آڈٹ رپورٹ 22-2021ء پیش کی گئی جس میں ساڑھے 5 ارب روپے کی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا۔ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے این ڈی ایم اے کیجانب سے ایک ارب 10 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری پر برہمی کا اظہار کیا۔

آڈٹ حکام نے بتایا کہ ڈیزاسٹر مینجمنٹ فنڈ سے ایک ارب 10 کروڑ وزارت خزانہ کی منظوری کے بغیر ٹرم ڈپازٹ میں رکھے گئے، این ڈی ایم اے نے زرعی ترقیاتی بینک میں سرمایہ کاری کی۔

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے چیئرمین این ڈی ایم اے کو 15 روز میں تحقیقات کے بعد ذمہ داروں کے تعین کی ہدایت کردی۔