ایک نیوز:سپریم کورٹ آف پاکستان (ایس سی پی) میں عدالت عظمیٰ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کے خلاف درخواستوں پرآج سماعت ہوگی۔ پاکستان بارکونسل نے سماعت کیخلاف عدالتوں میں ہڑتال کی کال دیدی۔
عدالت عظمیٰ میں سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کے خلاف درخواست کی سماعت کےلیے8رکنی لارجر بینچ تشکیل دے دیا گیا۔
سپریم کورٹ کے بینچ میں جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس مظاہر نقوی، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس شاہد وحید کو شامل کیا گیا ہے۔
سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کے خلاف 4 درخواستیں سپریم کورٹ میں دائر کی گئی تھیں۔
پاکستان بار کونسل (پی بی سی) نے سپریم کورٹ بل کے خلاف 8 رکنی بینچ بنانے کے فیصلے کے خلاف آج ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان بار کونسل نے بل کی سماعت کے موقع پر ملک بھر کی عدالتوں میں آج ہڑتال کا فیصلہ کیا ہے۔
بار کونسل کا کہنا ہے کہ بل ملک بھر کی بار کونسلوں کا دیرینہ مطالبہ تھا، پارلیمنٹ کے بل کے حق میں ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان بار کونسل بل کی حمایت اور سپریم کورٹ میں سماعت کے حوالے سے بیان جاری کرے گی۔
چیئرمین پاکستان بار کونسل حسن رضا پاشا نے کہا کہ سپریم کورٹ کے 8 سینئرججوں پرمشتمل بینچ سماعت کرتا۔ ہم نے 63 اے کے معاملے پر بھی فل کورٹ بنچ بنانے کا کہا مگر نہیں بنائی گئی، 63 اے سے متعلق غلط فیصلہ ہوا، سب کہہ رہے ہیں آئین کو ری رائٹ کیا گیا۔
وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل ہارون الرشید نے کہا کہ مرضی کےججز پر مشتمل بینچ بنایا گیا ہے، کیس کی سماعت میں سینئر ججوں کو بھی شامل ہونا چاہیے۔
سابق صدر سپریم کورٹ بار احسن بھون کا کہنا ہے کہ 8 سینئرججوں پر مشتمل بنچ بنایا جاتا، لگ رہا ہے پارلیمنٹ کی بالادستی کو دبایا جارہا ہے۔ لگتا ہے سوچ سمجھ کر غیرجمہوری قوتوں کیلئے راستہ ہموار کیا جا رہا ہے، اس بینچ کی تشکیل غلط ہے، یہ ابھی قانون نہیں بنا۔ججوں میں تقسیم کا عمل کھل کر سامنے آگیا ہے، وکلا کے حقوق پر قدغن لگانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔