ایک نیوز: چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت پیشی کی درخواست پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے ریمارکس دیئے کہ قانون میں بہت سی جگہوں پر ذاتی حاضری ضروری ہے،کیا ویڈیو لنک حاضری کے ذریعے اس کا مقصدپورا ہو سکتا ہے؟
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت پیشی کی درخواست پر سماعت ہوئی۔
وکیل ابوڈر سلمان نیازی نے کہاکہ سلمان اکرم راجہ سپریم کورٹ میں ہیں۔ وکیل نے کہاکہ ویڈیولنک اور تمام مقدمات اکٹھے کرنے کی درخواست دی تھی ۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ کیسز اکٹھے کرنے والا معاملہ تو سیشن کورٹ کا دائرہ اختیار ہے،عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ آپ نے بتانا ہے کیا ویڈیو لنک کے ذریعے حاضری کافی ہوتی ہے،کیا تمام سٹیجزپر ویڈیو لنک کے ذریعے حاضری ہو سکتی ہے؟
عدالت نے استفسار کیا کہ ہم کیس میں کس سٹیج پر ہیں، کیا اس میں ویڈیو لنک حاضری ممکن ہے؟ملزم کی موجودگی میں جرح کا مقصد ہوتا ہے کہ ملزم کو پتہ ہو اس کیخلاف کیا ہور ہاہے۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ قانون میں بہت سی جگہوں پر ذاتی حاضری ضروری ہے،کیا ویڈیو لنک حاضری کے ذریعے اس کا مقصدپورا ہو سکتا ہے؟
چیف جسٹس ہائیکورٹ نے ریمارکس دیئے کہ میں عدالتی معاون مقرر کرنا چاہتا ہوں،مسئلہ یہ ہے جتنے بھی اچھے وکیل ہیں کچھ ایک طرف کے کچھ دوسری طرف کے ہیں،خواجہ حارث بھی ہیں لیکن وہ بھی ایک طرف سے کیسز میں آرہے ہیں،کوئی نیوٹرل وکیل ہیں تو بتا دیں ان کو عدالتی معاون مقرر کر دیتے ہیں،فیصل صدیقی صاحب ہیں ان کو عدالتی معاون مقرر کر سکتے ہیں،اب یہ بھی دیکھنا ہوتا ہے کہ وہ پارٹی کی طرف سے پیش تو نہیں ہو رہا۔
وکیل عمران خان نےکہا کہ فیصل صدیقی صاحب اچھا آپشن ہے ان کو عدالتی معاون مقرر کیا جا سکتا ہے۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ابھی تو صرف سوالات آپ کے سامنے رکھے ہیں یہ قانونی معاملہ ہے۔
عمران خان کے وکیل نے استدعا کی کہ عدالت آئندہ کے لیے جلدی کی کوئی تاریخ دے دے ۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ بارڈر کی دوسری طرف کی مثالیں بھی موجود ہیں،ان قانونی معاملات میں وہ ہم سے آگے ہیں، بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت 18 اپریل تک ملتوی کر دی۔