چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کسی پارٹی کو حق نہیں کہ وہ کسی سیاسی جماعت کو ڈکٹیٹ کرے۔ کوئی جماعت کسی دوسری پارٹی پر اپنی رائے مسلط کرنے کا حق نہیں رکھتی۔ کسی کو کوئی شوکاز نوٹس نہیں دیا گیا جب کوئی بیرون ملک گیا۔انہوں نے کہا کہ ضمنی الیکشن میں عوام نے بتایا دیا کہ وہ اپوزیشن کے ساتھ ہیں۔ ضمنی انتخابات میں حصہ لے کر حکومت کو بے نقاب کردیا ہے۔ جو استعفیٰ دینے کے خواہشمند ہیں وہ دے سکتے ہیں۔ کوئی بھی سیاسی جماعت پیپلزپارٹی پردباوَ نہیں ڈال سکتی۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ سینیٹ الیکشن میں حصہ لے کر حکومت کا مقابلہ کیا۔ استعفوں سے متعلق موقف آج بھی اور آئندہ بھی وہی ہوگا۔ جب مسلم لیگ ن حکومت میں تھی ہم نے پارلیمان کو بچایا تھا آج بھی بچائیں گے۔ پی ڈی ایم میں شامل پیپلز پارٹی کے تمام عہدیداروں احتجاجا مستعفی ہونگے۔ سیاست عزت اور برابری کے ساتھ کی جاتی ہے۔ جمہوری تحاریک میں شوکاز کا تصور ہی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی کو شوکاز نہیں دیا گیا جب سندھ میں جی ڈی اے اور پی ٹی آئی سے اتحاد ہوا۔ کہا تھا ہم پنجاب اور وفاق میں عدم اعتماد کی تحریک لائینگے تو شوکاز نوٹس نہیں دیا گیا۔ دوسری جماعتوں کےکہنےپرضمنی الیکشن کابائیکاٹ کرتےتوساری نشستیں پی ٹی آئی جیت جاتی۔ کسی کو شوکاز نوٹس نہیں دیا گیا جب پی ڈی ایم کے ایکشن پلان پر عمل نہیں ہو رہا تھا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم اپوزیشن کاکردار ادا کریں گے اور ایک دن بھی حکومت کو آرام سے بیٹھنے نہیں دیں گے۔ ہمارے دروازے ہر اس جماعت کےلیے کھلے ہیں جو اس حکومت کے خلاف ہے۔ ہم جو بھی فیصلے کرینگے اے این پی سے مشاورت کے بعد لینگے۔ چاہتے ہیں کہ اپوزیشن جماعتیں حکومت کے خلاف ملکر جدوجہد کریں ۔ہم اپوزیشن کے خلاف اپوزیشن کی سیاست کی مذمت کرتے ہیں۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ جمہوریت کی بحالی کےلیے ہم ہر جماعت کے ساتھ بیٹھ گئے۔ پی ڈی ایم کی بنیاد ہم نے رکھی۔ عزت اور برابری پر کوئی سمجھوتا نہیں کریں گے۔ مسلم لیگ ن فیصلہ کرے کہ عمران خان کی مخالفت کرنی ہے یا بلاول بھٹو کی؟انہوں نے کہا کہ پاکستان کے مزدور،کسان ،تاجر اور لوگ بھوکے سو رہے ہیں۔ پاکستان 50فیصد غذائی قلت کا شکار ہے۔ پیپلز پارٹی کی پالیسی ہمیشہ غریب کی بات کی۔