ایک نیوز:نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کا کہنا ہے الیکشن کی تاریخ دینا الیکشن کمیشن کا اختیارہے،الیکشن سے متعلق ابہام اب ختم ہوجانے چاہئیں،فیصلے کسی کی خواہش کے مطابق نہیں بلکہ قوانین کے تحت ہونگے۔
نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کا نجی ٹی وی کو انٹرویو میں کہنا تھاکہ انتخابات کے حوالے سے قانون موجود ہے، اس حوالے سے ایک آئینی ادارہ الیکشن کمیشن آف پاکستان بھی موجود ہے، میرے خیال میں وہ اپنے پراسس کو شروع کرچکے ہیں۔
انوار الحق کاکڑ کاکہنا تھاکہ اسمگلرز اور ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کریک ڈاؤن ایسے ہی جاری رہے گا ،چاہے ہمارا اقتدار ایک ماہ کیلئے ہو،یا 3 ماہ کیلئے یا سوا تین ماہ کیلئے ، ہم اپنے آخری گھنٹے تک ریاست اور حکومت کی رٹ برقرار رکھنے میں ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے اور حکومت میں ایک مستقل مزاجی نظر آئے گی۔
نگران وزیراعظم کاکہنا تھا کہ اقتدار کو طول دینا ہماری ترجیحات میں شامل نہیں ، چاہتے ہیں جب بھی منتخب حکومت آئے ہم ان کے سامنے ایک مثال چھوڑ کر جاچکے ہوں ، لوگ اُن کو اس کا حوالہ دے سکیں کہ اگر یہ نگران دور میں ہوسکتا تھا تو اب آپ کے پاس مینڈیٹ موجود ہےعوامی مفادات کے اقدامات آخر کیوں نہیں لیے جاسکتے۔ گزشتہ حکومت کی وضاحت وہ خود کرسکتے ہیں ، نہ میں اس کا اہل ہوں، ہم نے کیا کیا ہے اس کی وضاحت میں ضرور کرونگا۔جب ایس آئی ایف سی کے پلیٹ فارم سے موجودہ ملٹری لیڈر شپ کے ساتھ بات چیت ہوئی تو ہمیں یہ محسوس ہوا کہ ایپکس کمیٹی ایک مضبوط آئینی اور قانونی باڈی ہمیں میسر آگئی ہے جہاں پر فیصلہ سازی اور عملدر آمد تیز ہوگیا تھا۔
انوار الحق کاکڑ کا مزید کہنا تھاکہ تحریک انصاف کے کارکنان جو قانونی کارروائی کے نتیجے میں جیلوں میں ہیں، وہ کسی سیاسی عمل کی وجہ سے جیلوں میں نہیں ہیں ، اس ملک میں 9مئی کو توڑ پھوڑ ہوئی ، جلاؤ گھیراؤ ہوا اور یہ صرف پاکستان کی میڈیا نے نہیں انٹرنیشنل میڈیا نے بھی رپورٹ کیا ۔
نگران وزیراعظم کا کہنا تھاکہ نوازشریف کے بارے میں مجھے نہیں پتہ کہ وہ کب تشریف لانا چاہ رہے ہیں ،میں یقین دلاتا ہوں وہ جب بھی تشریف لائیں گے وہ پاکستان کے تین بار وزارت عظمیٰ کے منصب پر فائز رہ چکے ہیں ، اور اس کے تحت پاکستان کے جو مروجہ قوانین ہیں ان قوانین کے تحت اگر ان کو کوئی فائدہ حاصل ہے تو وہ ان کو ملے گا اور اگر ان کو وہ فائدہ قانون کے تحت نہیں مل سکتا تو قانون کے مطابق ان کے ساتھ سلوک ہوگا۔