ایک نیوز: طور خم پر افغان بارڈر کی بندش کے معاملے پر پاکستان کے دفتر خارجہ نے پہلا باضابطہ بیان جاری کر دیاہے جس میں کہا گیاہے کہ افغان دفتر خارجہ کا بیان حیران کن ہے ، افغان حکومت بارڈر کی بندش کی وجوہات کو بخوبی جانتی ہے ،پاکستان اپنی سر زمین کے اندر کسی عمارت کی تعمیر کو قبول نہیں کر سکتا۔
تفصیلات کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی حدود کے اندر افغان تعمیرات پاکستان کی خودمختاری کی خلاف ورزی ہے،6 ستمبر کو افغان فوجیوں نے پر امن حل کی بجائے پاکستانی چوکیوں پر بلااشتعال فائرنگ کی، افغان فوجیوں نے تورخم بارڈر کے ٹرمنل کو نقصان پہنچایا۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ بلا اشتعال فائرنگ نے پاکستانی اور افغان شہریوں کی جانوں کو خطرے میں ڈالا، جب انہیں ڈھانچے کی تعمیر سے روکا تو انہوں نے اندھا دھند فائرنگ کر دی ، اس قسم کی خلاف ورزیاں اور بلا اشتعال فائرنگ ناقابل قبول ہے ،اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی تجزیاتی ٹیم نے اپنی پورٹ میں تصدیق کر دی ہے۔
یادرہے گذشتہ روز افغان طالبان حکومت کی وزارت خارجہ نے اپنے جاری کردہ بیان میں پاکستانی حکام کی جانب سے طورخم بارڈر کی بندش اور سرحد مبینہ فائرنگ کے واقعے کو اچھی ہمسائیگی کی روایات کے خلاف کارروائی قرار دیا ہے۔
ہفتے کو افغان دفترِ خارجہ کی جانب سے پہلی مرتبہ باضابطہ طور پر جاری بیان میں کہا گیا کہ بدھ کے روز افغان حکام اپنی سرحد کے اندر ایک پرانی چیک پوائنٹ کی تعمیر نو میں مصروف تھے کہ پاکستانی سیکیورٹی فورسز کی جانب سے ان پر فائرنگ کی گئی۔
طالبان کی وزارتِ خارجہ کے مطابق ایک ایسے وقت میں جب طورخم کے دونوں جانب خواتین، بزرگ اور بچوں سمیت لوگ جنازے لیے پھنسے ہوئے ہیں، اس کراسنگ پوائنٹ کی بندش بلا جواز ہے۔
طالبان حکومت نے بارڈر کی بندش کے بجائے معاملات کو بات چیت کے ذریعے حل پر زور دیا ہے۔