ایک نیوز: تین بار خاتون اول کا اعزاز پانے والی بیگم کلثوم نواز کو دنیا سے رخصت ہوئے 5 برس بیت گئے ہیں، لاہور آفس میں بانی پاکستان قائد اعظم اورسابق خاتون اول بیگم کلثوم نواز کی 5ویں برسی کی تقریب شروع ہوگئی۔
تفصیلات کے مطابق ن لیگ لاہور آفس میں بانی پاکستان قائد اعظم اورسابق خاتون اول بیگم کلثوم نواز کی 5ویں برسی کی تقریب شروع ہوگئی،تقریب میں ن لیگ کے سابق ارکان اسمبلی ،عہدیدار اور کارکنوں نے شرکت کی،سابق ارکان قومی اسمبلی ملکی ریاض ،مہر اشتیاق ،چوہدری شہباز،نگہٹ شیخ اور سید توصیف شاہ ،زریں خان ،میاں طارق سمیت کارکنوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی جبکہ ن لیگ لاہور کے صدر سیف الملوک کھوکھر بھی برسی میں شرکت کیلئے پہنچ گئے۔
سابق وزیراعظم اور پاکستان مسلم لیگ(ن) کے صدر شہباز شریف نے بیگم کلثوم نواز کی وفات کو 5سال مکمل ہونے پر خراج عقیدت پیش کیا اور کہاکہ بڑی بہنوں کی طرح بھابھی بیگم کلثوم نواز ہماری دعاؤں اور یادوں میں زندہ ہیں اور ہمیشہ زندہ رہیں گے،آمریت کے خلاف ان کی بہادری، سیاسی بصیرت اور جدوجہد تاریخ کا ایک ناقابل فراموش باب ہے،بیگم کلثوم نواز نے مشکل کی گھڑی میں سیاسی میدان میں قدم رکھا اور ایسا شاندار کردار نبھایا جسے کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا۔
شہبازشریف نے مزید کہا کہ سیاسی کارکنوں کے لئے وہ ایک شفیق والدہ کی طرح تھیں، وہ سراپا خیرخواہی اور دانائی تھیں،علم وادب سے انہیں خصوصی محبت تھی، اسلام، قرآن اور مشرقی روایات ہی ان کی پہچان تھی،ذاتی حوالے سے بڑی بہن کے طور پر ان کی شفقت، راہنمائی اور مخلصانہ مشورے میرا قیمتی اثاثہ ہے،افسوس! دنیا سے رخصت ہوتے وقت ان کے پیاروں کو ان سے دور کردیا گیا تھا،یہ غم ہم بطور خاندان کبھی بھلا نہیں سکتے،اللہ تعالیٰ ان کے درجات بلند فرمائے، اہل خانہ اور تمام وابستگان کو صبر جمیل دے۔ آمین۔
یاد رہے کہ مشرف کی آمریت کے دور میں مضبوط سیاسی کردار بن کر سامنے آنے والی کلثوم نواز مارچ 1950ء میں اندرونِ لاہور کے کشمیری گھرانے میں پیدا ہوئیں وہ مشہور زمانہ گاما پہلوان کی نواسی تھیں،کلثوم نواز نے پنجاب یونیورسٹی سے اردو ادب میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔
بیگم کلثوم نواز کی شادی سابق وزیر اعظم میاں نوازشریف سے 1971ء میں انجام پائی، شرافت، محبت، سخاوت اور برداشت مرحومہ کی زندگی کا قیمتی اثاثہ تھے، نواز شریف جب پابندِ سلاسل تھے تو کلثوم نواز نے پرویز مشرف کی آمریت کا ڈٹ کر مقابلہ کیا، اس کے علاوہ وہ سابق وزیر اعظم کی زندگی، سیاست اور اہم پارٹی فیصلوں میں بھی بھرپور کردار ادا کرتی رہیں۔
1999ء میں بیگم کلثوم نواز نے مسلم لیگ (ن) کی ڈوبتی کشتی کو سہارا دیا اور تین برس تک پارٹی صدارت کا بوجھ اپنے کندھوں پر اٹھائے رکھا، اپوزیشن جماعتوں کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کرنے پر کلثوم نواز کو ’’مادر جمہوریت‘‘ کے خطاب سے نوازا گیا۔
نواز شریف کی نااہلی کے بعد کلثوم نواز ایک بار پھر سیاسی میدان میں اتریں، بستر علالت پر ہی ڈاکٹر یاسمین راشد کے مقابلے میں رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئیں لیکن کینسر کی بیماری نے زیادہ مہلت نہ دی اور موت و حیات کی کشمکش میں مبتلا رہنے کے بعد 11 ستمبر 2018ء کو خالق حقیقی سے جا ملیں، مرحومہ جاتی اُمراء رائے ونڈ میں اپنے سسر میاں محمد شریف کے پہلو میں آسودہ خاک ہیں۔