ایک نیوز: اسلام آباد ہائیکورٹ نےچیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو اڈیالہ جیل میں سہولیات فراہمی اور فیملی،وکلا ذاتی معالج سے ملاقات کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو اڈیالہ جیل میں سہولیات فراہمی اور فیملی،وکلا ذاتی معالج سے ملاقات کی درخواست پر سماعت جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اور جسٹس ارباب محمد طاہر نے کی۔اپیل میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے سنگل بینچ کا 25 ستمبر کا حکم نامہ چیلنج کیا گیا۔وکیل شیر افضل مروت عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔
وکیل شیرافضل مروت نے کہا کہ سنگل بنچ کے فیصلے میں کوئی ہدایت نہیں کہ وہ جس سہولت کے اہل ہیں وہ دی جائیں،سنگل بنچ نے فیصلے میں بی کلاس دینے کا حکم نہیں دیا۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے استفسار کیا کہ ابھی کتنے مقدمات چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف چل رہے ہیں؟
وکیل شیر افضل مروت نے کہا کہ ابھی وہ سائفر کیس میں جیل میں ہیں۔
عدالت نےاستفسار کیا کہ ابھی عبوری حکم میں آپ کیا مانگ رہے ہیں؟
وکیل شیر افضل مروت نے کہا کہ ہم ورزش کیلئے مشین مانگ رہے ہیں۔
عدالت نے وکیل شیر افضل مروت سے استفسار کیا کہ اس کا طریقہ کار کیا ہو گا؟اٹک جیل میں تو آپ کو سہولیات حاصل تھیں؟
وکیل شیر افضل مروت نے کہا اٹک جیل میں بھی ہمیں سہولیات حاصل نہیں تھیں نا اڈیالہ جیل میں ہیں،ذاتی معالج ، فیملی ، وکلا کی ملاقاتوں کی اجازت نہیں دی جا رہی۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیئے کہ ہم دوسری طرف کو نوٹس جاری کرکے جواب مانگ لیتے ہیں،ہم ان سے عمل در آمد رپورٹ بھی طلب کرلیتےہیں۔
عدالت نے وکیل شیر افضل مروت کو ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ جیل رولز کیا کہتے ہیں؟ آپ اس حوالے سے بھی عدالت کی معاونت کریں۔
وکیل شیر افضل مروت کی جانب سے جیل رولز عدالت کے سامنے پڑھے گئے۔
وکیل شیر افضل مروت نے کہا کہ سنگل بنچ کا فیصلہ آئے ایک ماہ گزر گیا لیکن جیل حکام نے اجازت نہیں دی۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیئے کہ ہم نے جیل ہسپتال کاوزٹ کیا وہ تو خود بیماریوں سے بھراہواہے،اس حوالے سے آرڈر پاس کریں گے۔
چیئرمین پی ٹی آئی کو اڈیالہ جیل میں سہولیات فراہمی اور فیملی ، وکلا ذاتی معالج سے ملاقات کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔