ایک نیوز: پاکستان سے دشمنی میں بھارت کی انتہا پسند مودی حکومت انسانیت کی حدوں سے بھی نیچے گرگئی۔ فلسطین کے حوالے سے دیرینہ خارجہ پالیسی بدلتے ہوئے دہشتگرد نیتن یاہو کا ساتھ دینے کا اعلان کردیا۔
تفصیلات کے مطابق اسرائیل پر حماس کے حملوں کے بمشکل چند گھنٹے بعد وزیر اعظم نریندر مودی نے اسے''دہشت گردانہ حملہ" قرار دیتے ہوئے "اسرائیل کے ساتھ یکجہتی" کا واضح طور پر اعلان کیا، جو بھارت کی دہائیوں پرانی مشرق وسطیٰ پالیسی کے برخلاف ہے۔
یادرہے بھارت کی سب سے طویل عرصے تک وزیراعظم رہنے والی خاتون سیاستدان اندرا گاندھی نے تحریک آزادی فلسطین کے رہنما یاسر عرفات کو اپنا بھائی قراردے رکھا تھا اور ان کے لئے بھارت میں سربراہ مملکت کا پروٹوکول مختص تھا۔
تاہم ’’دشمن کا دشمن دوست‘‘ پالیسی کے تحت اب پاکستان کی مخالفت میں بھارتی وزیراعظم نریندرا مودی نے بھارت کی دیرینہ پالیسی کو یکسر تبدیل کردیا ہے۔
یاد رہے کہ سن 1971 اور 1999 کی بھارت پاک جنگ کے دوران اسرائیل نے نئی دہلی کو ہتھیار، گولہ بارود اور خفیہ معلومات فراہم کی تھیں۔ سن 2017 کے بعد سے اسرائیل بھارت کو ہتھیاروں کے سب سے بڑے سپلائرز میں سے ایک ہے۔ دونوں براک 8 میزائل ڈیفنس سسٹم تیار کر رہے ہیں۔ اور نئی دہلی نے اسرائیل سے پیگاسس جاسوسی سافٹ ویئر بھی خریدے، گوکہ مودی حکومت اس کی تردید کرتی ہے۔
بھارت میں سفارتی امور کے ماہرین اور سیاستدان وزیر اعظم نریندر مودی کے اس فیصلے پرحیرت سے کہیں زیادہ تشویش کا اظہار کر رہے ہیں۔
لیکن ہمیشہ سے ایسا نہیں تھا بھارت غیر جانبدار تحریک کا علم بردار تھا اور بھارت نے 1948 میں اسرائیل کے قیام کی مخالفت اور فلسطینی مہاجرین کے حقوق کی حمایت کی تھی۔1967میں چھ روزہ جنگ پر "انتہائی تشویش" کااظہار اور فلسطینیوں کے "جائز حقوق" کی تائید کی تھی۔
2006 میں لبنان جنگ میں اسرائیل کو "غیر متناسب طاقت کا استعمال" روکنے کی اپیل کی تھی اور سن 2014 میں غزہ کی جنگ میں اسرائیل اور فلسطینی گروپوں کے مابین مذاکرات پر زور دیا تھا۔ اس نے غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں کی تفتیش کے متعلق اقوام متحدہ کی قرارداد کی حمایت بھی کی تھی۔