اسرائیلی وزیر اعظم کی اپنے بیٹے کو جنگ کیلئے فوج میں بھیجنے کی حقیقت کیا؟

اسرائیلی وزیر اعظم کی اپنے بیٹے کو جنگ کیلئے فوج میں بھیجنے کی حقیقت کیا؟

ایک نیوز: اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی ایک تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے جس میں کہا جاریا ہے کہ وہ اپنے بیٹے کو حماس کے خلاف جنگ لڑنے کے لیے فوج میں بھیج رہے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ وائرل ہو رہی ہے جس میں کہا جارہا ہے کہ  اسرائیل کے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے اپنے بیٹے کو  ملک بچانے اور جنگ میں شرکت کرنے کیلئے بھیجا ہے۔ یہ پوسٹ بھارتی صارفین کی جانب سے شیئر کی جارہی ہے  جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہے ۔دراصل یہ تصویر 9 سال پرانی ہے جو کہ بھارتی صارفین کی جانب سے شیئر کی جا رہی ہے۔

30 دسمبر 2014 کو دی یروشلم پوسٹ میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں اسی تصویر کو دکھایا گیا ہے، جس میں واضح کیا گیا ہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے بیٹے ایونر کو دسمبر 2014 میں IDF میں بھرتی کیا گیا تھا۔ کیپشن میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ "وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے اپنے بیٹے کو اسرائیل فوج میں بھیج دیا ہے۔ 

1 دسمبر 2014 کو شائع ہونے والی ٹائمز آف اسرائیل کی رپورٹ میں بھی یہی تصویر تھی۔ اس کے کیپشن میں لکھا گیا تھا کہ "وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو اور ان کی اہلیہ سارہ اپنے بیٹے ایونر کے ساتھ یروشلم کے ایمونیشن ہل پر کو دیکھے گئے ہیں۔ 

رپورٹ میں نیتنایاہو کے بیٹے کے اپنے والدین کے ساتھ فوج میں شمولیت کے لیے پہنچنے کے بارے میں مزید تفصیل دی گئی ہے۔اس طرح معلوم ہوا ہے کہ نیتن یاہو کو اپنے بیٹے کو فوج میں بھیجنے کی تصویر حالیہ نہیں ہےبلکہ 2014 کی ہے۔