کچےکےڈاکوؤں کاتھانےپرحملہ،ایس ایچ اوبیٹےاور 3 اہلکاروں سمیت اغواء

کچےکےڈاکوؤں کاتھانےپرحملہ،ایس ایچ اوبیٹےاور 3 اہلکاروں سمیت اغواء
کیپشن: خانپور کےقریب ایس ایچ اوبیٹےاور 3 اہلکاروں سمیت اغواء

ایک نیوز: کچے کے ڈاکوؤں نے تھانے پر حملہ کرکے ایس ایچ او، اس کے بیٹے اور 3 اہلکاروں کو یرغمال بنایا اور ساتھ لے گئے۔

تفصیلات کےمطابق خانپور کے قریب واقع تھانہ کوٹ شاہو پر کچے کے ڈاکوؤں نے دھاوا بول دیا، اور تھانے میں موجود ایس ایچ او،اور اس کے بیٹے سمیت3 اہلکاروں کو غواء کرلیا۔

پولیس حکام کے مطابق تھانے سے اغوا ہونے والوں میں ایس ایچ او کوٹ شاہو محبوب بروہی ان کا بیٹا محمد بروہی اہلکار نسیم گوپانگ، اہلکار جان محمد اور اہلکار ایاز علی شامل ہیں۔

حکام کا کہنا ہے کہ تھانے کی حدود میں ہی پولیس کے فیملی کوارٹرز بھی ہیں، اور ایس ایچ او کا بیٹا محمد بروہی بھی تھانے کے قریب ہی موجود تھا جسے ڈاکوؤں نے یرغمال بنالیا، اور پولیس اہلکاروں سمیت ساتھ لے گئے۔

حکام نے بتایا کہ ڈاکو تھانے میں موجود سرکاری ہتھیار بھی ساتھ لے گئے اور کچے کی جانب فرار ہوئے، اطلاع ملنے کے بعد پولیس کی بھاری نفری بھی کچے کی طرف روانہ ہوگئی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ شکارپور کے کوٹ شاہو تھانہ کی حدود میں کچھ روز قبل پولیس نے آپریشن کے دوران دو خطرناک ڈاکو گرفتار کیے تھے، جن کے سر کی قیمت بھی لگائی گئی تھی۔

کچے کے ڈاکوؤں کی جانب سے مطالبہ کیا جا رہا تھا کہ ان کے ساتھیوں کو رہا کیا جائے، تاہم پولیس کی جانب سے ڈاکوؤں کو آزاد نہیں کیا گیا جس کے رد عمل میں ڈاکووں نے کوٹ شاہو تھانے کے پورے عملے کو یرغمال بنا لیا اور ایس ایچ او محبوب بروہی سمیت ان کے بیٹے محمد علی بروہی اہلکار نسیم احمد، جان محمد اور ایاز کو اغوا کر کے کچے کی طرف لے گئے ہیں۔

واقعے کی واقعے کی اطلاع کے بعد پولیس کی بھاری نفری ایس ایس پی کی قیادت میں کچے میں پہنچ گئی، اور جگہ جگہ ناکہ بندی کردی گئی، جب کہ پولیس کی جانب سے کچے میں سرچ آپریشن جاری ہے۔

دوسری جانب ڈاکووں کا کہنا ہے کہ جب تک ہمارے افراد کو آزاد نہیں کیا جائے گا اس وقت تک ہم پولیس اہلکاروں کو آزاد نہیں کریں گے۔

دوسری جانب نگران وزیراعلیٰ مقبول باقر نےشکارپور کے ایس ایچ او کوٹ شاہو سمیت 5 اہلکاروں کے اغوا پر شدید برہمی کا اظہار کیا ہے اور آئی جی پولیس کو فون اور شکارپور میں بیٹھ کر مغویوں کی بازیابی کی ہدایت بھی کردی ہے۔

مقبول باقر  نے کہا کہ اگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار ڈاکو اغوا کر کے لے جائے تو عوام کی حفاظت کا اللہ حافظ ہے،کیا جنگل کا قانون چل رہا ہے یا پولیس سوئی ہوئی ہے؟ ایس ایس پیز اور ڈی آئی جیز گھروں میں بیٹھ کر پولیسنگ کرتے ہیں جو ناقابل برداشت ہے۔ایسے پولیس افسران  کی اس صوبے کو اور یہاں کی عوام کو کسی صورت ضرورت نہیں،نگران وزیراعلیٰ نے ڈی آئی جی لاڑکانو اور ایس ایس پی شکارپور کو ایکسپلینیشن دینے کے احکامات جاری کردیئے ہیں۔

مقبول باقر  نے مزید کہا کہ ایس ایچ او، ہیڈ محرر، اور پولیس اہلکار بازیاب نہیں ہوئے تو ڈی آئی جی اور ایس ایس پی کے خلاف کارروائی ہوگی، نگران وزیراعلیٰ سندھ نے مغوی پولیس اہلکاروں کو 3 دن کے اندر بازیاب کروانے کا الٹیمیٹ دیتے ہوئے کہا کہ میں خود تھانوں اور تمام پولیس افسراں کے دفاتر کی انسپیکشن کروں گا، جس ضلع یا تھانے میں قوانیں کے مطابق کام نہیں ہوتا تو ان کے خلاف سخت کارروائی ہوگی۔