ایک نیوز: لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ نے لال حویلی ڈی سیل کرنے کی استدعا خارج کردی۔
تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ کے جسٹس مرزا وقاص رؤف نے لال حویلی ملکیتی تنازع کیس پر سماعت کی جس سلسلے میں شیخ رشید اور ان کے بھائی شیخ صدیق کی جانب سے ایڈووکیٹ سردارعبد الرازق عدالت میں پیش ہوئے جب کہ متروکہ وقف املاک کے ڈپٹی ایڈمنسٹریٹر آصف خان اور ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل صدیق اعوان پیش ہوئے۔
شیخ رشید اور ان کے بھائی شیخ صدیق کے وکیل نے چیئرمین متروکہ وقف املاک بورڈکے فیصلے پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ بورڈ میں سیکرٹری اور ڈی جی سمیت تمام عہدے چیئرمین کے پاس ہیں، ہماری دائر کردہ اپیل پر ہمیں نہیں سُنا گیا اختیار ایک ہی شخص کے پاس ہے۔
عدالت نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کو متروکہ وقف املاک کے چیئرمین کے اختیارات سے متعلق تفصیلات کیلئےآدھے گھنٹے کا وقت دیا اور سماعت میں وقفہ کردیا۔
وقفے کے بعد سماعت کے آغاز پر عدالت نے لال حویلی ڈی سیل کرنے کی استدعا خارج کردی تاہم لال حویلی کیس کی پٹیشن باقاعدہ سماعت کے لیے منظورکرلی۔
عدالت نے کہا کہ پٹیشن کے فیصلے تک لال حویلی کی موجودہ پوزیشن برقرار رہے گی، آئندہ 19 اکتوبر کو مفصل سنا جائے گا اور کسی کو التوا نہیں ملےگا۔
شیخ رشید کے وکیل سردار عبدالرازق کی گفتگو
لال حویلی ملکیتی تنازعہ کیس کی سماعت کے بعد شیخ رشید کے وکیل سردار عبدالرازق نےگفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عدالت نے متروکہ وقف املاک کو کسی قسم کی کاروائی سے روک دیا،جس چیئرمین نے یہ آرڈر پاس کا اس کا کوئی نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوا،چیئرمین کو 3 ماہ کا اضافی چارج 5 مئی 2023 کو دیا گیا تھا،چیئرمین کے پاس کوئی اتھارٹی نہیں تھی،مقصد شیخ رشید کو سیاسی مقصد سے ہٹانا تھا۔
شیخ رشید کے وکیل سردار عبدالرازق نے مزید کہا کہ کارروائی کا مقصد شیخ رشید کو سیاسی انتقامی کاروائی کا نشانہ بنانا تھا،غیر قانونی طریقے سے لال حویلی پر قبضہ کرنے کی کوشش کی گئی،چیئرمین کے آرڈر کو چیلنج کرنے کے لیے دائر پٹیشن کو سماعت کے لیے منظور کر لیا گیا،عدالت نے متروکہ وقف کو لال حویلی سے چھیڑ چھاڑ کرنے سے روک دیا ہے۔