ایک نیوز: ایک کیس کی سماعت کے دوران اسلام آباد ہائیکورٹ نے اظہار برہمی کرتے ہوئے ریمارکس دیے ہیں کہ پولیس آرڈر پر عمل ہونے سے بیوروکریٹس کا اختیار کم ہوتا ہے۔ پورے سسٹم کا بیڑا غرق کرکے رکھا ہوا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایک کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے استفسار کیا کہ اسلام آباد میں پولیس آرڈر 2002 پر عمل درآمد ہو رہا ہے یا نہیں؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل نے جواب دیا کہ پولیس آرڈر پر عمل درآمد نہیں ہورہا۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ پولیس آرڈر سے بیوروکریٹس کا اختیار کم ہوتا ہے یہی بات ہے ناں؟ چیف جسٹس نے اظہار برہمی کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ پورے سسٹم کا بیڑا غرق کرکے رکھا ہوا ہے، پولیس آرڈر پر عمل نا ہونے سے پراسیکویشن سسٹم مکمل ڈسٹرب ہے یہ سارا اختیار کا چکر ہے۔ پولیس آرڈر پر عمل کیوں نہیں ہورہا اس عدالت نے کئی بار آرڈر کیا ہے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ اس میں کچھ ایشو آرہا ہے اس وجہ سے عمل کرنا ممکن نہیں۔ چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ چیف کمشنر اور وزارت داخلہ کو کس کا انتظار ہے؟ اگر چیف کمشنر کو کسی نوٹیفکیشن کا انتظار ہے تو وہ نا آئے گا نہ اسکی ضرورت ہے۔