ایک نیوز نیوز: امریکی فوجیوں میں خودکشی کا بڑھتا ہوا رحجان، الاسکا خودکشیوں کا مرکز بن گیا۔ امریکی فوج میں خودکشی سے ہونے والی اموات جنگ میں ہونے والی ہلاکتوں سے چار گنا زیادہ ہیں۔
امریکی محکمہ دفاع پینٹاگان کے اعدادوشمار کے مطابق 2015 سے 2020 کے دوران ڈیوٹی پر موجود اہلکاروں میں خود کشی کی شرح میں 40 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا۔مارچ 2022میں امریکہ کے وزیردفا ع لائیڈ آسٹن نے فوج کے ذہنی صحت اور خود کشی کی روک تھام کے پروگرام کےجائزےکے لیے ایک کمیٹی تشکیل دینے کی منظوری دی تھی۔
کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق صرف 2020 میں امریکی فوج میں خودکشیوں کی شرح میں 15 فیصد اضافہ ہوا تھا۔ طویل دورانئے میں اگر ان اعدادوشمار کو دیکھا جائے تو خودکشیوں کا مرکز الاسکا بن چکا ہے جہاں میں تعینات ہونے والےاہلکاروں اور ان کے خاندانوں کو تنہائی کا سامنا کرنا پڑتا ہے،موسم بھی شدید سرد ہے۔ یہاں خودکشی کی شرح دوگنی ہوچکی ہے۔
2021 میں کاسٹ آف وار نامی تحقیق کے دوران یہ انکششاف ہوا تھا کہ ستمبر گیارہ 2001 کے واقعات کے بعد سے اب تک امریکی فوج میں خودکشی سے ہونے والی اموات جنگ میں ہونے والی ہلاکتوں سے چار گنا زیادہ ہیں۔
اس تحقیق میں فوجی زندگی سے مخصوص دباؤ کی وجوہات پر بات کرتے ہوئے بتایا گیا کہ صدمے سے دوچار ہونے کی بلند سطح، یعنی فوجی اہلکاروں کو ذہنی، جسمانی، اخلاقی اور جنسی دباؤکا براہ راست سامنا ۔ اس کے علاوہ شدید تھکن اور فوج میں مردانہ برتری کا کلچر،س کے ساتھ ساتھ ان افراد کی ہتھیاروں تک مسلسل رسائی اوردوبارہ سویلین زندگی میں گھلنے ملنے میں دشواری جیسےمسائل بھی ان خود کشیوں کی وجوہات میں سشامل ہیں۔
گزشتہ برس فوج کی جانب سے کمانڈرز کو اہل کاروں میں ذہنی صحت کے مسائل کسے عہدہ بر آ ھونے کے بارے میں نئی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔