ایک نیوز :او آئی سی اور عرب لیگ کے مشترکہ ہنگامی سربراہی اجلاس کا اعلامیہ جاری کردیا گیا جس میں غزہ کا محاصرہ ختم، انسانی امدادکی فراہمی اور اسرائیل کو ہتھیاروں کی برآمدات روکنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
سعودی عرب کی میزبانی میں مقبوضہ فلسطین کے علاقے غزہ کی صورتحال پر اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) اور عرب لیگ کے مشترکہ ہنگامی سربراہی اجلاس ریاض میں ہوا جس میں ترکیہ کے صدر طیب اردوان، شامی صدر بشار الاسد، ایران کے صدر ابراہیم رئیسی اور امیر قطر سمیت اسلامی ممالک کے سربراہان نے شرکت کی۔
اجلاس میں اسلامی ممالک کے سربراہان نے غزہ کی صورتحال پر گفتگو کی اور اعلامیہ جاری کیا گیا۔
اعلامیے میں غزہ کا محاصرہ ختم، انسانی امداد کی فراہمی اور اسرائیل کو ہتھیاروں کی برآمدات روکنے کا مطالبہ کیا گیا۔
اعلامیے میں غزہ میں اسرائیلی قابض حکومت کی جارحیت، جنگی جرائم اور غیرانسانی قتل عام کی شدید مذمت کی گئی اور اسرائیل کے حق دفاع کو غزہ میں جنگ کا جواز بنانے کو مسترد کیا گیا۔
عرب میڈیا کے مطابق غزہ کی صورتحال پر اسلامی تعاون تنظیم اور عرب لیگ کا مشترکہ ہنگامی اجلاس سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں ہوا، اجلاس میں غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا۔
اجلاس میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان، ایرانی صدر ابراہیم رئیسی، فلسطین کے صدر محمود عباس، امیر قطر اور دیگر ممالک کے سربراہان سمیت نگراں وزیرِاعظم انوار الحق کاکڑ نے بھی شرکت کی۔
قبل ازیں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے ریاض میں فلسطینی صدر محمود عباس کے ساتھ ملاقات کی۔ اس موقع پر انہوں نے فلسطینی عوام کے ساتھ پاکستان کی غیر متزلزل حمایت کا اظہار کیا۔
ایران کے صدر ابراہیم رئیسی بھی اجلاس میں شریک ہیں۔ مارچ میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی بحالی پر اتفاق کے بعد سے یہ ایرانی صدر کا پہلا دورہ سعودی عرب ہے۔ اس موقع پر ابراہیم رئیسی نے فلسطین کا روایتی اسکارف کیفیہ بھی پہنا ہوا ہے۔
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی
اپنے خطاب میں ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے کہا کہ ہمیں غزہ کے مسئلے کا حل تلاش کرنا ہے، فلسطین امت مسلمہ کے فخر کا نشان ہے، اسرائیل غزہ میں بمباری کے ذریعے نئی نسل کو ختم کررہا ہے وہاں ہونے والا ظلم تمام عالمی قوانین کا مذاق اڑا رہا ہے، اسرائیلی جارحیت سے 11 ہزار سے زائد نہتے شہری شہید ہوچکے ہیں، غزہ کو دنیا کی سب سے بڑی جیل بنادیا گیا ہے، میرا عالمی برادری سے سوال ہے کہ غزہ کے شہدا کا کیا قصور ہے، شہید خواتین کا کیا قصور ہے؟ ہمیں بتایا جائے شہید ہونے والے بچوں کا کیا قصور ہے؟
ایرانی صدر کاکہنا تھاکہ امریکا فاشسٹ ملک ہے جو اسرائیل کی حمایت کرکے اسرائیل کے ساتھ جنگی جرائم میں شریک ہورہا ہے وہ غزہ کو تباہ کرنے کے لیے اسرائیل کو بڑے پیمانے پر جنگی ہتھیار اور رقومات فراہم کررہا ہے، ہمیں اسرائیلی جارحیت روکنے کے لیے مشترکہ لائحہ عمل بنانا ہوگا، اسرائیل غزہ پر اتنی بمباری کرچکا ہے جو سات ایٹم بم کے برابر ہے۔ غزہ کی صورتحال کے حوالے سے آج کا اجلاس بڑا اہم ہے اور یہ خطے کی تاریخ میں فیصلہ کن وقت ہے۔
ابراہیم رئیسی کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں اسرائیل کے جنگی جرائم کا مقابل کرنا ہوگا، خطے میں ہونی والے تمام کارروائیوں میں امریکا کا ہاتھ ہے اسی نے اسرائیلی مظالم کے لیے راہ ہموار کی، دہشت گرد اسرائیل فوری طور پر غزہ سے باہر نکل جائے۔
او آئی سی کے سیکرٹری جنرل حسین ابراہیم طہٰ
او آئی سی کے سیکریٹری جنرل حسین ابراہیم طہٰ نے کہا کہ معصوم فلسطینیوں کا قتل عام بند کیا جائے، غزہ میں فوری طور پر جنگ بندی کرکے اسرائیل فوج غزہ کا محاصرہ ختم کرے۔
فلسطین کے صدر محمود عباس
فلسطین کے صدر محمود عباس نے کہا کہ اسرائیل کو اپنی فوج پر گھمنڈ ہے کہ وہ ہمیں ختم کردے گا لیکن فلسطین کے عوام اسرائیل کی بدترین جارحیت کا بہادری سے مقابلہ کررہے ہیں، اسرائیل کی وحشیانہ بمباری سے ہزاروں فلسطینی شہید اور زخمی ہوچکے ہیں، میرا دل ہزاروں معصوم بچوں کے قتل عام پر بے حد افسردہ ہے لیکن اس سے زیادہ افسوس عالمی برادری کی بے حسی پر ہے۔ اسرائیل غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کررہا ہے، اسرائیلی کی افواج کو جنگی جرائم کی عدالت میں لایا جائے۔
عبدالفتاح السیسی
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی نے کہا کہ اسرائیل کی طرف سے غزہ پر جاری بمباری کو فوری طور پر بند ہونا چاہیے، عالمی برداری کو مسئلے کے حل کے لئے سیاسی اور سفارتی کردار ادا کرنا چاہیے۔
مصری صدر نے کہا کہ غزہ کے عوام کیلئے امداد کی فراہمی کو فوری طور پر بحال کیا جائے، اسرائیل کی طرف سے غزہ میں جاری بمباری فوری طور پر بند ہونی چاہیے، مصر قیام امن کے لئے کی جانے والی تمام کوششوں کی حمایت کرتا ہے۔
رجب طیب اردوان
ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ غزہ کی ابتر صورتحال پر مشترکہ عرب اسلامی اجلاس بلانے پر سعودی ولی عہد کے شکرگزار ہیں، معصوم بچوں کی لاشیں ہسپتالوں اور غزہ کے علاقوں میں بکھری دیکھ کر دل خون کے آنسو روتا ہے۔
ترک صدر کا کہنا تھا کہ فلسطین میں ہونے والے اسرائیلی مظالم کبھی نہیں بھولیں گے، پیرس میں چند افراد کی ہلاکت پر عالمی برادری متحد ہو گئی تھی، غزہ میں ہونے والی اسرائیلی بمباری پر دنیا بھر کی خاموشی شرمناک ہے۔
رجب طیب اردوان نے کہا کہ اسرائیلی قابض فوج نے فلسطینی بھائیوں پر ظلم کی انتہا کر دی ہے، ترکیہ کی طرف سے 366 ٹن امداد غزہ کے مسلمانوں کے لئے بھیجی جا رہی ہے، اسرائیلی حکام غزہ میں ہونے والے مظالم کے ذمہ دار ہیں۔انہوں نے کہا کہ دو ریاستی حل کیلئے عالمی امن کانفرنس بلائی جائے تا کہ مسئلے کا پُرامن حل تلاش کیا جائے، اسرائیل کے جوہری ہتھیار خطے کے لئے خطرہ ہیں، مسجد اقصیٰ ہمارے لیے ریڈ لائن ہے۔
امیر قطر تمیم بن حمد الثانی
امیر قطر تمیم بن حمد الثانی نے کہا کہ اسرائیل افواج کی غزہ میں اسپتالوں، شہریوں پر بمباری کی شدید مذمت کرتے ہیں، دنیا اسرائیلی مظالم پر خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے، غزہ میں ہونے والا قتل عام کسی صورت قابل قبول نہیں وہاں جو کچھ ہورہا ہے تاریخ میں اس کی مثال نہیں ملتی، کون تصور کرسکتا ہے کہ 21ویں صدی میں اسپتالوں میں بمباری ہوگی، اسرائیل کی جارحیت پرسکتہ طاری ہے دل ٹوٹے ہوئے ہیں، ہماری ریاست قطر فلسطینیوں کے مقاصد کے حصول کے لیے ان کے ساتھ ہے۔
شاہ عبداللہ دوم
اردن کے شاہ عبداللہ دوم نے مشترکہ عرب اسلامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل فلسطینیوں پر پچھلے 70 سال سے مظالم ڈھا رہا ہے، اسرائیلی فوج غزہ کے سکولوں، ہسپتالوں اور شہری آبادیوں کو بھی نشانہ بنا رہی ہے۔ اردن مشکل صورتحال میں اپنے فلسطینی بھائیوں کی امداد اور مکمل حمایت جاری رکھےگا، جنگ بندی کے لئے سنجیدہ کوششوں کی ضرورت ہے، دنیا کے کسی بھی مذہب میں معصوم شہریوں کا قتل عام سنگین جرم تصور کیا جاتا ہے۔
انڈونیشیا کے صدر جوکوویدودو
انڈونیشیا کے صدر جوکوویدودو نے کہاکہ اسرائیل سے عالمی قوانین کی پاس داری کا مطالبہ کرتے ہیں، انڈونیشیا مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل کا مطالبہ پیش کرتا ہے۔
سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان
سعودی عرب کے ولی عہد اور نائب صدر محمد سلمان نے اجلاس کے اختتامی کلمات ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہم غزہ پر جنگ کو مسترد کرتے ہیں اور جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہیں، ہم یرغمالیوں کی رہائی چاہتے ہیں غزہ کا محاصرہ ختم کرکے انسانی امداد کی اجازت دی جائے، غزہ کی ناخوشگوار صورتحال پر مربوط اجتماعی کوششوں کی ضرورت ہے۔