ایک نیوز:سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن کنور دلشادکاکہنا ہے کہ نگران وزیراعلیٰ خیبرپختونخوااعظم خان کےانتقال کے بعد صوبائی کابینہ تحلیل ہو گئی اور صوبے کے تمام انتظامی اختیارات گورنرکے پی کے کے پاس چلے گئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق کنوردلشاد کاکہنا تھاکہ صوبائی اسمبلی موجود نہیں اب فیصلہ سینٹ کرے گی۔سینیٹ میں لیڈر آف ہاؤس اور لیڈر آف اپوزیشن دونوں موجود ہیں۔3حکومتی اور 3اپوزیشن ارکان پرمشتمل 6رکنی کمیٹی بنے گی۔کسی نام پر اتفاق رائے نہ ہو سکا تومعاملہ الیکشن کمیشن کے پاس جائے گا۔الیکشن کمیشن معاملے پر 48گھنٹے میں فیصلہ کرے گا۔اس دوران تمام اختیارات گورنر کے پاس ہوں گے۔
ایک نیوز کی خصوصی رپورٹ
ایک نیوز کی خصوصی رپورٹ کے مطابق انتقال کی صورت میں نگران وزیر اعلیٰ کے انتخاب کے طریقہ کار پر آئین خاموش ہے۔
قومی اسمبلی سیکریٹریٹ شعبہ قانون سازی نے موقف اپنایا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 224 اور 224 اے کے تحت نگراں وزیراعلی کا انتخاب دوبارہ ہوگا جبکہ انتخاب کےلیے گورنر کو سابق وزیر اعلی اور سابق اپوزیشن لیڈر کو خط لکھنا ہوں گے اور دونوں سے تین تین نام مانگنا ہونگے،اتفاق رائے نہ ہونے کی صورت میں معاملہ پارلیمانی کمیٹی میں جائے گا جس کا تقرر سپیکر خیبر پختونخوا کرینگے۔
اگر پارلیمانی کمیٹی بھی کسی نتیجے پر نہ پہنچی تو حتمی فیصلہ الیکشن کمیشن کرے گا۔
دوسری طرف ذرائع الیکشن کمیشن کا موقف ہے کہ نگران وزیراعلیٰ اعظم خان کے انتقال کی صورت میں اب حتمی فیصلہ الیکشن کمیشن کرے گا۔
نگران وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی
جبکہ نگران وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی نے خبردار کیا ہے کہ اس وقت کوئی بحران نہیں ہے، وزیر اعلی خیبرپختونخوا کے افسوسناک انتقال کے بعد آئین کے روح کے مطابق اس پر عمل ہوگا۔
گورنر، چیف سیکرٹری اور پوری صوبائی حکومت آئین کے مطابق اپنے فرائض سرانجام دیں گے۔ نئے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا تقرر جلد ہو گا،کسی قسم کی قیاس آرائیوں کی گنجائش نہیں۔