ایک نیوز نیوز: برطانوی عدالت نے ڈیلی میل کیس میں وزیراعظم شہبازشریف کی حکم امتناع کی درخواست خارج کرتے ہوئے انہیں مزید وقت دینے سے انکار کر دیا۔
تفصیلات کے مطابق شہباز شریف کے وکلا نے عدالت سے استدعا کی کہ وزیراعظم پاکستان مصروف ہیں، جواب کے لیے مزید وقت دیاجائے۔ جس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ میری عدالت میں وزیراعظم اور عام آدمی برابر ہیں۔
واضح رہے کہ شہباز شریف اور ان کے داماد علی عمران تاحال ڈیلی میل کے دفاع کا جواب نہیں دے سکے۔عدالتی نوٹس کا جواب نہ دینے کی صورت میں شہباز شریف کوڈیلی میل کی لیگل کاسٹ ادا کرنا ہو گی۔
گزشتہ برس قائدِ حزبِ اختلاف قومی اسمبلی اور ن لیگ کے صدر شہباز شریف نے لندن میں موجودگی کے دوران ڈیلی میل پر ہتکِ عزت کا دعویٰ دائر کیا تھا۔ شہباز شریف کا مطالبہ ہے کہ ڈیلی میل کو ہتکِ عزت پر مبنی الفاظ شائع کرنے سے روکا جائے۔ ڈیلی میل عدالتی فیصلے کی سمری شائع کرے اور کارروائی کے اخراجات بھی ڈیلی میل برداشت کرے۔
اسی کیس کے حوالے سے برطانیہ میں مقیم پاکستانی صحافی عرفان ہاشمی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک پوسٹ میں بتایا کہ گزشتہ روز لندن ہائیکورٹ میں ہونے والی سماعت میں شہباز شریف اور ان کے داماد عمران علی یوسف کے وکلا نے ہتک عزت کے اس مقدمے میں غیر معینہ مدت تک کے لیے التوا کا مطالبہ کیا، تاہم جسٹس نکلن نے ان کی درخواست مسترد کر دی۔
عرفان ہاشمی کے مطابق وکلا نے موقف اپنایا کہ وزیراعظم پاکستان مصروف ہیں، جواب کےلئے مزید وقت دیا جائےجس پر جسٹس میتھیو نیکلن نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ میری عدالت میں وزیراعظم اور عام آدمی برابر ہیں۔
عرفان ہاشمی نے کیس کی تفصیلات بتاتے ہوئے اپنے ٹوئٹر پیغام میں لکھا کہ اب معاملہ یہ ہے کہ جنوری میں عدالت میں ایک کیس منیجمنٹ کانفرنس، ایک پری ٹرائل سماعت ہوگی اور اکتوبر میں ایک مقدمے کی سماعت ہوگی۔ لیکن سب کچھ یہی نہیں ہے۔
انہوں نے بتایا کہ برطانوی اخبار نے کچھ مہینے پہلے ہتک عزت کے دعووں کا تفصیلی دفاع پیش کیا تھا۔ اخبار کا اصرار ہے کہ مضمون سچ تھا اور اس نے دعوے کی تائید کے لیے ثبوت بھی پیش کردیے۔ شہباز شریف اور ان کے داماد کے وکلا تحریری جواب جمع کرانے کےبجائے مسلسل التوا کی درخواستیں دائر کررہے ہیں۔
عرفان ہاشمی نے بتا یا کہ انہوں نے کچھ ہفتے قبل آخر کارجواب جمع کرانے سے قبل توسیع کی درخواست کی تھی لیکن مسٹر جسٹس نکلن کے مطابق ان کے جوابات انگریزی قانون کے تحت تقاضوں کے مطابق نہیں تھے۔
وہ دفاع کے مواد کو چیلنج کرنے میں ناکام رہے لہٰذا جج نے حکم امتناع جاری کیا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ جب تک وہ تقاضوں کے مطابق نئے جوابات کے ساتھ نہیں آتے کیس کو خارج کردیا جائے گا۔ اس طرح یہ کیس مکمل طور پر ناکام ہو جائے گا اور انہیں میل کے تمام اخراجات ادا کرنے ہوں گے۔
عرفان ہاشمی کے مطابق جج نے انہیں کل کی سماعت کے لیے میل کے اخراجات بھی ادا کرنے کا حکم دیا جو ہزاروں پاؤنڈز تک ہوں گے۔ اگر وہ کیس کو چھوڑنے کا فیصلہ کرتے ہیں اور چلے جاتے ہیں، تو پھر انہیں بھی میل کے تمام اخراجات ادا کرنے ہوں گے۔