گوگل اے آئی چیٹ بوٹ پاکستانی صارفین کو دستیاب، استعمال کیسے کیا جائے؟

May 11, 2023 | 15:45 PM

Hasan Moavia

ایک نیوز: چیٹ جی پی ٹی کے مقابلے میں تیار کیے گئے گوگل کے آرٹی فیشل انٹیلی جنس ٹیکنالوجی سے لیس چیٹ بوٹ بارڈ کو استعمال کرنا اب ایسا ممکن ہے۔

تفصیلات کے مطابق گوگل کی جانب سے جنریٹیو اے آئی ٹول بارڈ کے لیے ویٹ لسٹ کو ختم کرکے اسے 180 سے زائد ممالک اور خطوں میں متعارف کروا دیا گیا ہے۔ گوگل کے اے آئی چیٹ بوٹ انگلش، جاپانی اور کورین بولنے یا لکھنے والوں کے لیے دستیاب ہے۔ گوگل اور مائیکرو سافٹ کے درمیان اے آئی چیٹ بوٹس کی مسابقت اب صحیح معنوں میں شروع ہوگئی ہے۔

مائیکرو سافٹ کی جانب سے سرچ انجن  پر چیٹ جی پی ٹی پر مبنی اے آئی ٹیکنالوجی کو فروری میں لانچ کیا گیا تھا لیکن کچھ دن پہلے اسے دنیا بھر کے صارفین کے لیے متعارف کرایا گیا تھا۔ اے آئی ٹیکنالوجی سے لیس بارڈ گوگل کی تیار کردہ ایل ایل ایم ایس لینگوئج ماڈل پر مبنی ہے۔

گوگل کے سربراہ سندر پچائی نے دنیا بھر میں بارڈ کو متعارف کروانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ہم بہت تیزی سے چیٹ بوٹ کو بہتر بنا رہے ہیں اور اس میں نئی چیزوں کا اضافہ کر رہے ہیں۔ بارڈ اب متعدد پروگرامنگ کوڈز کو سپورٹ کرتا ہے اور پہلے سے زیادہ اسمارٹ ہے۔

کمپنی کے مطابق بارڈ کو زیادہ ایڈوانسڈ لارج لینگوئج ماڈل پی اے ایل ایم 2 پر منتقل کیا گیا جس سے کوڈنگ، منطق اور ریاضی سمیت کافی کچھ بہتر ہوا ہے۔اس چیٹ بوٹ کے لیے 40 زبانوں کی سپورٹ فراہم کی جائے گی۔

بارڈ  کے سربراہ Jack Krawczyk کا کہنا ہے کہ اس بات کا خیال رکھا گیا ہے کہ اے آئی کا رویہ انسانی دلچسپی کے مطابق ہو۔کمپنی کی جانب سے بارڈ چیٹ ڈیٹا کو گوگل ڈاکس اور گوگل شیٹ میں ایکسپورٹ کرنے کا آپشن بھی دیا جا رہا ہے جہاں اس بات چیت کو پراسیسنگ ٹول کے طور پر استعمال کیا جا سکے گا۔

استعمال کیسے کریں؟
اس آرٹیفیشل انٹیلیجنس کو استعمال کرنے کا طریقہ کار بہت آسان ہے۔اس مقصد کے لیے بارڈ کی ویب سائٹ bard.google.com اوپن کریں۔اس کے بعد وہاں نیچے دائیں کونے پر موجود ٹرائی می آپشن پر کلک کریں۔ایسا کرنے کے بعد پرائیویسی پالیسی سامنے آئے گی جس پر آئی ایگری کے بٹن پر کلک کریں۔اس کے بعد آپ گوگل بارڈ کے پیج پر پہنچ جائیں گے جہاں اسے مفت استعمال کرنا ممکن ہے۔ پاکستانی صارفین بھی اسے استعمال کر سکتے ہیں

 خیال رہے کہ ابھی یہ چیٹ بوٹ بیٹا (beta) مرحلے میں ہے اور جوابات میں غلطیوں کا امکان موجود ہے۔

مزیدخبریں