ایک نیوز : امریکی صدر جو بائیڈن کی دعوت پر جون میں سرکاری دورے پر آنے والے بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی نے اعلی ترین پروٹوکول کا مطالبہ کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اس دورے کا اعلان ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب واشنگٹن نئی دہلی کے ساتھ بیجنگ کے خلاف ایک مضبوط اتحاد کا خواہاں ہے۔وائٹ ہاؤس نے اپنے بیان میں کہا کہ نریندر مودی کا سرکاری دورہ امریکہ اور انڈیا کے درمیان ’آزاد، کشادہ، خوشحال اور محفوظ انڈو پیسیفک خطے کے لیے مشترکہ عزم کو فروغ دے گا۔
انڈین وزیراعظم نریندر مودی کو یہ دعوت انڈیا میں انسانی حقوق کے بارے میں بڑھتے ہوئے خدشات اور دنیا کی سب سے زیادہ آبادی والے ملک میں ہندو قوم پرست قیادت میں جمہوری گراوٹ کے باوجود دی گئی ہے۔امریکہ طویل عرصے سے ایشیا میں چین کے خلاف اور انڈیا کے ساتھ تعلقات کو فروغ دینے کی کوشش کرتا رہا ہے جب کہ چین کے ساتھ سرحدی کشیدگی میں الجھا ہوا انڈیا بھی امریکہ کے ساتھ تعلقات استوار کرنے میں دلچسپی لے رہا ہے۔
لیکن یوکرین کا تنازعہ اس شراکت داری میں ایک رکاوٹ بن کر ابھرا ہے۔ روس کے دیرینہ فوجی اتحادی انڈیا نے کبھی روسی حملے کی مذمت نہیں کی۔
جو بائیڈن کے اقتدار میں آنے کے بعد یہ مودی کا امریکہ کا پہلا سرکاری دورہ ہوگا۔مودی نے 2021 میں وائٹ ہاؤس میں ہونے والے انڈیا، جاپان، آسٹریلیا اور امریکہ کے اتحاد ’کواڈ‘ کے سربراہی اجلاس میں شرکت کی تھی۔
بھارتی وزارت خارجہ کی جانب سے اعلی ترین پروٹوکول کے مطالبے پر امریکا کے اس دورے میں ایک سرکاری عشائیہ بھی شامل ہوگا۔نئی دہلی نے اس دورے کو ’تاریخی‘قرار دیتے ہوئے اس کا خیرمقدم کیا ہے۔
انڈین وزارت خارجہ نے اس دورے کو واشنگٹن کے ساتھ تعاون بڑھانے اور کواڈ اتحاد کو وسعت دینے اور مضبوط کرنے کے لیے اہم موقع قرار دیا ہے۔
بائیڈن انتظامیہ میں فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون پہلے سربراہ تھے جن کا سرکاری دورے پر امریکہ میں استقبال کیا گیا جس میں فوجی اعزازات اور گالا ڈنر بھی شامل تھا۔
حال ہی میں جنوبی کوریا کے صدر یون سک یول کو بھی امریکہ نے اسی طرز کا پروٹوکول دیا تھا۔