ایک نیوز: احتساب عدالت سے 8 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور ہونے کے بعد نیب نے عمران خان کو شامل تفتیش کر لیا۔ نیب کی کمبائن انویسٹی گیشن ٹیم نے عمران خان کو سوالنامہ دے دیا۔
سوالنامہ کے مطابق عمران خان سے پوچھا گیا ہے کہ دسمبر 2019 میں برطانیہ سے غیر قانونی رقم کی واپسی کی منظوری کےلئے سمری کیوں تیار کروائی؟ دسمبر 2019 میں برطانیہ سے غیر قانونی رقم کی واپسی کو سرنڈر کرنے کی منظوری کیوں دی؟ ملزمان سے بدلے میں القادر یونیورسٹی کی زمین ، دیگر مالی فائدے کیوں لئے؟
مزید پوچھا گیا ہے کہ اعلیٰ ترین عوامی عہدے پر بیٹھ کر اختیارات کا ناجائز استعمال کیوں کیا؟ اختیارات کا ناجائز استعمال کر کے ملزمان سے مالی فائدے کیوں حاصل کئے؟ برطانیہ سے غیر قانونی رقم ملزمان کو واپس کر کے مجرمانہ عمل کیوں کیا؟برطانوی نیشنل کرائم ایجنسی سے خط و کتابت کو خفیہ کیوں رکھاگیا؟ ایسٹ ریکوری یونٹ کی سمری کو خفیہ کیوں رکھا گیا؟
واضح رہے کہ گزشتہ روز القادرٹرسٹ کیس میں گرفتارعمران خان کو پولیس لائنزاسلام آباد میں قائم عدالت میں پیش کیا گیا، نیب نے 14 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی، تاہم عدالت نے سابق وزیراعظم کا 8 روز کا جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے انہیں نیب کی تحویل میں دیدیا، چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے اپنے خاص معالج ڈاکٹر فیصل کو بلانے کی استدعا کردی اور کہا کہ یہ ایک انجکشن لگاتے ہیں جس سے بندہ آہستہ آہستہ مرجاتا ہے، ڈرہےمیرے ساتھ مقصود چپڑاسی والا کام نہ ہو۔
قبل ازیں سابق وزيراعظم عمران خان کو سکيورٹی خدشات پر اسلام آباد پوليس ہيڈ کوارٹرز پہنچایا گیا، پی ٹی آئی چیئرمین کیخلاف کیسز کی سماعت کیلئے نيب کورٹ اور ڈسٹرکٹ کورٹ کو پوليس لائن ميں شفٹ کردیا گیا تھا۔