ویب ڈیسک:اسلام آباد ہائیکورٹ نے دوران عدت نکاح کیس میں رجسٹرار آفس کے اعتراض ختم کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے بانی اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی اپیلوں کو یکجا کردیا جبکہ عدالت نے خاورمانیکا کو نوٹس جاری کردیے۔
تفصیلا ت کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے رجسٹرار آفس کے اعتراضات کے ساتھ درخواستوں پر سماعت کی۔
بشریٰ بی بی کی درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ سیشن کورٹ میں زیرِ التواء سزا معطلی کی درخواست پر ہائیکورٹ فیصلہ کرے، کیس واپس بھیج کر سیشن جج شاہ رخ ارجمند کو محفوظ فیصلہ سنانے کا حکم دیا جائے،دوسری صورت میں اسلام آباد ہائیکورٹ خود اپیل سن کر فیصلہ کرے۔
رجسٹرارآفس نے اس درخواست پر اعتراض عائد کیا ہے کہ سیشن کورٹ میں معاملہ زیرِ التواء ہونے پر ہائیکورٹ کیسے سماعت کر سکتی ہے؟
دورانِ سماعت پٹیشنرز کی جانب سے سلمان اکرم راجہ عدالت میں پیش ہوئے۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے سوال کیا کہ اس درخواست پر کیا اعتراض ہے؟
وکیل سلمان اکرم راجہ نے جواب دیا کہ میں حقائق بتاتا ہوں کہ اس عدالت سے کیوں رجوع کیا ہے، ایڈمنسٹریٹو آرڈر جوڈیشل ریلیف لینے سے نہیں روک سکتا۔
اس موقع پر خاور مانیکا سیکیورٹی حصار میں عدالت پہنچے۔
وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ سیشن جج شاہ رخ ارجمند نے سزا کے خلاف اپیلوں پر فیصلہ سنانے کی تاریخ مقرر کی تھی۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے استفسار کیا کہ آپ کہتے ہیں کہ سیشن جج کو واپس معاملہ بھجوائیں یا ہائیکورٹ خود سن لے؟
وکیل سلمان اکرم راجہ نے دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا کہ بانیٔ پی ٹی آئی کی درخواست پر پہلے سماعت کی جا رہی ہے، چیف جسٹس نے ایڈمنسٹریٹو آرڈر کیا جو ہمارے پاس نہیں ہے، تین ماہ کی مسلسل سماعتوں کے بعد فیصلہ محفوظ ہوا تھا جو نہیں سنایا گیا، 29 مئی کو سیشن جج نے فیصلہ سنانے کے بجائے چیف جسٹس کو رپورٹ بھجوائی، دلائل مکمل ہونے کے بعد صرف فیصلہ آنا باقی تھا، 29 مئی کو کمپلیننٹ نے عدالت میں آ کر شور مچایا اور عدالت پر عدم اعتماد کا اظہار کیا، 23 مئی کو سیشن جج نے کہا کہ 29 مئی کو فیصلہ سنائیں گے۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے استفسار کیا کہ کیا دلائل 23 مئی کو مکمل ہو چکے تھے؟
وکیل سلمان اکرم راجہ نے بتایا کہ دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
عدالت نے استفسار کیا کہ کیا 29 مئی کوشکایت کنندہ نے تحریری طور پر جج پر عدم اعتماد کا اظہار کیا تھا؟
وکیل سلمان اکرم راجہ نے جواب دیا کہ 29 مئی کو تحریری درخواست نہیں دی لیکن اس سے پہلے عدم اعتماد کی درخواست دی جو مسترد ہو گئی تھی۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیئے کہ ہو سکتا ہے کہ کیس سے الگ ہونے کی وجہ درست نا ہو،جب جج خود کیس سے الگ ہو جائے تو پھر کیا دوبارہ اسے بھجوانا مناسب ہے؟۔
وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ جج کانفیڈنٹ ہے انکو پتہ ہے کہ وہ کسی پریشر میں نہیں ہےاور یہ سب عدالتی آرڈر کا حصہ ہے۔
دوران سماعت جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے سیشن جج شارخ ارجمند کی تعریف کردی۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ کیا یہ بہتر نہیں ہوگا کہ ہم کیس کو کسی دوسرے جج کو narration کے ساتھ بھیج دیں؟۔
وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ سیشن جج شارخ ارجمند کیس کا فیصلہ کرنا چاہتے تھے مگر ان پر الزامات لگائے گئے، کیس سیشن جج ایسٹ نے سنا اگر واپس بھیجنا ہے تو سیشن جج ویسٹ کو جانا چاہیے، ایڈیشنل سیشن جج افضل مجوکہ کو کیس منتقل کردیا گیا ،ایڈیشنل سیشن جج کو کیس منتقل کردیا گیا مگر کسی ٹائم فریم کے بغیر،3 ماہ سے زائد پہلے تاخیری حربوں کا استعمال کیا گیا۔
وکیل سلمان اکرم راجہ نے ایڈیشنل سیشن جج افضل مجوکہ پر عدم اعتماد کا اظہار کردیا۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ایک طریقہ سیشن جج شارخ ارجمند کو واپسی کا ہے اور دوسرا ہائیکورٹ کو خود سننے کا ہے؟۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیئے کہ غیر شرعی نکاح کیس کا ٹرائل کتنے عرصے میں مکمل ہوا تھا؟
وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ دو سے تین دنوں میں ٹرائل کو مکمل کرلیا گیا تھا۔
عدالت نے استفسار کیا کہ غیر شرعی نکاح کیس میں چارج فریم کب ہوا تھا؟۔
وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ ٹرائل کورٹ نے 16 جنوری 2024 کو چارج فریم کیا تھا،اس کیس میں بھی ہمیں حق دفاع نہیں دیا گیا اور نہ ہی گواہان کو پیش کرنے دیا گیا،02فروری کو رات 11 بجے فیصلہ محفوظ کرلیا گیا اور اگلے دن فیصلہ سنایا گیا۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیئے کہ چلیں میں اس کیس پر کل کیلئے نوٹسسز جاری کرتا ہوں،عدت میں نکاح کیس کا ٹرائل کتنے عرصے میں مکمل ہوا؟
وکیل سلمان اکرم راجہ نے جواب دیا کہ تین دن میں۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیئے کہ نہیں نہیں، میں پوچھ رہا ہوں کہ ٹرائل کتنے عرصے میں مکمل ہوا؟۔
وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ میں ٹرائل کا ہی بتا رہا ہوں، 12،12 گھنٹے ٹرائل چلا کر تین دن میں مکمل کیا گیا۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیئے کہ کیس میں چارج کب فریم کیا گیا؟
وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ 16 جنوری 2024 کو چارج فریم کیا گیا لیکن ٹرائل تین دن میں مکمل ہوا،جج کو Cut-off تاریخ دی گئی تھی کہ اس تاریخ کو تم نے فیصلہ کرنا ہے۔
اسلام آبادہائیکورٹ نے بانی پی ٹی آئی کی اپیل پر خاور مانیکا کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 13 جون کو جواب طلب کرلیا۔
یادرہے کہ بانی پی ٹی آئی نے کیس واپس جج شارخ ارجمند کو بھیجنے یا ہائیکورٹ سے فیصلہ کرنے کی استدعا کر رکھی ہے۔