ایک نیوز: ماہرین کاکہنا ہے کہ شدید گرمی میں زیادہ دیر تک رہنا اور جسم میں پانی کی کمی ہیٹ اسٹروک کا شکار بنانے والے عوامل ہیں۔
ہیٹ ویو کے دوران ہیٹ اسٹروک کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے جو جان لیوا ثابت ہوسکتا ہے جبکہ اس کے ساتھ ساتھ شدید گرمی سے سانس لینے میں مشکلات اور پہلے سےلاحق بیماری کی شدت میں اضافہ بھی ہوسکتا ہے۔ان حالات میں ضروری ہے کہ ہر فرد جسمانی درجہ حرارت معمول پر رکھے بالخصوص بچوں، بزرگ اور سورج کی روشنی میں زیادہ گھومنے والے افراد کو زیادہ احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے۔
کسی فرد کی عمر، دائمی امراض کی تاریخ اور پانی پینے کی مقدار ہیٹ اسٹروک کا شکار بنانے میں اہم کردار ادا کرنے والے عناصر ہیں۔ہیٹ اسٹروک سے زیادہ تر وہ معمر افراد متاثر ہوتے ہیں جو ایسے اپارٹمنٹس یا گھروں میں مقیم ہوتے ہیں جہاں ایئر کنڈیشنر نہ ہویا ہوا کا نکاسی کا نظام اچھا نہ ہو۔
اس سے ہٹ کر پانی کم پینے والے ہر عمر کے افراد یا دائمی امراض سے متاثر لوگوں کو بھی زیادہ خطرے کا سامنا ہوتا ہے۔
شدید گرمی میں زیادہ دیر تک رہنا اور جسم میں پانی کی کمی ہیٹ اسٹروک کا شکار بنانے والے عوامل ہیں کیونکہ ان کے باعث جسم اپنے درجہ حرارت کو کنٹرول نہیں کرپاتا۔ہیٹ اسٹروک میں جسم کا درجہ حرارت 40 ڈگری سینٹی گریڈ سے زیادہ ہوجاتا ہے جو عام حالات میں 37 ڈگری تک ہوتا ہے۔ہیٹ اسٹروک کی ابتدائی انتباہی علامات ہوتی ہیں اور اگر آپ جلد ان کو پکڑ لیں تو زیادہ سنگین پیچیدگیوں کی روک تھام کرنا آسان ہوجاتا ہے۔
ہیٹ اسٹروک سے متاثر افراد میں اس طرح کی ذہنی الجھن ایک عام علامت ہوتی ہے جو فالج سے ملتی جلتی ہوتی ہے جبکہ مسلز اکڑ جانا، شدید گرمی کے باوجود پسینہ نہ آنا ،بہت زیادہ تھکاوٹ، سردرد، سر چکرانا، غشی طاری ہونا اور متلی بھی اس کی ابتدائی عام علامات ہیں۔