ایک نیوز: وزیراعلٰ سندھ سید مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ بائپرجوائےکی رفتارتیز ہےسندھ میں طوفان کا خدشہ ہے، ٹھٹھہ، سجاول اور بدین میں زیادہ خطرہ ہے، عوام سے اپیل کی کہ طوفان کے وقت گھروں سے نہ نکلیں۔سندھ حکومت پوری طرح سے تیار ہے، کوشش ہے کہ کم سے کم مالی نقصان ہو۔
تفصیلات کےمطابق ہفتہ کو صوبائی اسمبلی میں بجٹ پیش کرنے بعد آج پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ میں طوفان کا خدشہ ہے، کراچی میں بھی بارشیں متوقع ہیں،طوفان کی وجہ سے تیز ہوائیں چلیں گی۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ٹھٹھہ، سجاول اور بدین میں زیادہ خطرہ ہے، پاک افواج سے بھی مدد مانگ لی ہے، 8 سے 9 ہزار خاندانوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنا ہوگا،طوفان سے قبل ہی اقدامات اٹھا رہے ہیں، کراچی میں بھی اقدامات اٹھائے جارہے ہیں،وزیراعلیٰ سندھ نے عوام سے اپیل کی کہ طوفان کے وقت گھروں سے نہ نکلیں۔سندھ حکومت پوری طرح سے تیار ہے، کوشش ہے کہ کم سے کم مالی نقصان ہو، ہوسکتا ہے کل ٹھٹھہ، سجاول اور بدین کا دورہ کروں۔
وزیراعلیٰ سندھ کا مزید کہنا تھا کہ عوام کی خدمت کر رہے ہیں اور کرتے رہیں گے، ہمیں سکھایا گیا ہے کہ عوام طاقت کا سرچشمہ ہیں، ہمیں عوام کی خدمت کا سکھایا گیا ہے، پیپلزپارٹی سندھ کے عوام کی خدمت کرتی ہے، سندھ میں استحکام پیپلز پارٹی کی وجہ سے ہے، استحکام کی علامت پیپلز پارٹی ہے، پیپلز پارٹی ہی ملک میں استحکام لائے گی۔
سندھ بجٹ 24-2023:کل حجم 2.25 ٹریلین روپے:
وزیرِ اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ کے بجٹ کا کل حجم 2.25 ٹریلین روپے ہے، ہم ترقیاتی اسکیموں کیلئے قرض لیتے ہیں، ڈالر کی قدر بڑھنے سے ہمارا قرض بڑھ گیا ہے۔گزشتہ سال بھی سندھ میں ریکارڈ بارشیں ہوئیں، ہم نے بہتر انداز میں برساتی پانی کے نکاس کیلئے کام کیا، بارش کے بعد سابق وزیراعظم سے کہا تھا گندم کی فصل بوئیں گے، ہم گندم کی ریکارڈ پیداوار میں کامیاب ہوگئے۔
وزیراعلی سندھ کے مطابق سندھ میں 23-2022 میں ریکارڈ ترقیاتی کام ہوئے ہیں۔ سیلاب کےدوران ہم نےایک ملین ٹینٹس تقسیم کیے، ماضی میں کبھی سیلاب متاثرین کے گھر نہیں بنائے گئے تھے، بلاول بھٹو کی ہدایت پر متاثرین کو گھر بنا کر دیئے گئے۔ہماری تقریباً تمام اسکیمیں آخری مراحل میں ہیں، سیلاب کے باوجود ہم نے ریکارڈ گندم کی پیداوار کا ہدف حاصل کیا، سیلاب سے تباہ حال سڑکوں کو دوبارہ بنایا جارہا ہے، عوام کیلئے اسکیموں پر کام بھی جاری ہیں۔
انہوں نے کہا کہ روڈ سیکٹر میں 300 ملین ڈالرز ورلڈ بینک نے فراہم کئے، 80 فیصد سے زائد کام کیا جا چکا ہےاور باقی بھی جلد ہوجائے گا، عوام کیلئے اسکیموں پر کام بھی جاری ہیں، عوام کیلئے بس سروسز بھی شروع کی گئی ہیں۔کراچی کے حوالے سے صرف ایک اسکیم 12 ارب کی ہے، شور مچایا گیا کہ کراچی کیلئے صرف 12 ارب روپے رکھے گئے۔انہوں نے بتایا کہ بی آر ٹی ریڈ لائن پر بھی کام جاری ہے، یلو لائن پر بھی کام جاری ہے۔جی ایم سی میں سہولیات سے سب مستفید ہوتے ہیں، ایس آئی یو ٹی بھی عوام کو سہولت فراہم کررہا ہے۔سب سے کہتا ہوں تعصب کی عینک ہٹا کر دیکھیں، پوری دنیا میں ہی ترقیاتی کام کروائے جا رہے ہیں، ہم پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت کام کررہے ہیں۔ کراچی ٹھٹھہ روڈ مکمل ہوچکا ہے، سندھ نوری آباد پاور کمپنی کراچی کو بجلی فراہم کررہی ہے، ملیر ایکسپریس بھی مکمل ہوچکا ہے، دھابیجی انڈسٹریل اسٹریٹ پر 16 ارب روپے خرچ کیے۔