ایک نیوز: جماعتِ اسلامی کے کراچی کی میئر شپ کے لیے امید وار حافظ نعیم الرحمٰن کے کاغذاتِ نامزدگی جانچ پڑتال کے بعد منظور کر لیے گئے۔
تفصیلات کے مطابق جماعت اسلامی کے میئر کے دیگر امیدواروں سیف الدین اور جنید مکاتی کے بھی کاغذاتِ نامزدگی منظور ہو گئے۔جماعتِ اسلامی کے ڈپٹی میئر کے امیدوار قاضی سید صدرالدین اور سیف الدین کے کاغذاتِ نامزدگی بھی منظور کر لیے گئے۔15 جون کو میئر اور ڈپٹی میئر کراچی کا انتخاب کیا جائے گا۔
امیرِ جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمٰن نے گزشتہ روز ریجنل الیکشن کمیشن میں میئر کراچی کےلیے نامزدگی فارم جمع کرائےتھے۔
اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ پیپلز پارٹی کا چہرہ دنیا کو دکھانے جا رہے ہیں، میئر کے انتخاب سےقبل قانون میں ترمیم کی گئی ہے،ہم نے ترمیم کے خلاف کیس کیا ہے،ہمیں یقین ہے کہ عدالت اس ترمیم کو مسترد کر دے گی۔
حافظ نعیم الرحمٰن کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ الیکشن نہیں فراڈ کا عمل جاری ہے،کچھ بھی کر لیں یہ سب ناکام ہو جائیں گے،الیکشن کمیشن کے پاس موقع ہے کہ اپنی ساکھ بحال کرے،اس وقت پیپلز پارٹی کا کراچی پرمکمل قبضہ ہے۔الیکشن کمیشن کو نہیں پتہ حلقہ بندیاں جعلی ہیں، ووٹر لسٹیں جعلی ہیں،الیکشن کمیشن کو پتہ نہیں چلتا الیکشن کمیشن یرغمال بن رہاہے، آج پرامن احتجاج کیا جارہا ہے، کراچی کے مینڈیٹ پر قبضہ نہیں کرنے دیں گے،جس کی اکثریت ہے اسے تسلیم کیا جائے، اس سے صوبے اور ملک کی بہتری ہے۔
امیر جماعت اسلامی کراچی نے کہاکہ نشستوں کے اعتبارسے جماعت اسلامی کی نشستیں زیادہ تھیں،آر اوز کے ذریعے ہمارے اکثریت ختم کی گئی ،صرف6یوسیز کے کیس ہم کل سپریم کورٹ لیکر جارہے ہیں،پیپلزپارٹی کے 11 نمبر کم ہونگے ہمارے 40 بڑھیں گے۔
ان کاکہناتھا کہ الیکشن کمیشن سب دیکھ رہا ہے ، کوئی اثر نہیں پڑتا کوئی فرق نہیں پڑتا،3 لاکھ ووٹ پر کہتے ہیں کہ ہم آگے ہیں، پیپلزپارٹی کے پاس ایک ہی آپشن ہے قبضے کا،یہ سیٹوں میں بھی ہار گئے اور ووٹوں میں بھی،جماعت اسلامی کے مینڈیٹ پر شب خون مارنے نہیں دیں گے،آپ کچھ بھی کہیں آپ ایک فاشسٹ پارٹی ہیں،جمہوریت میں سودے بازی کیسے ہو سکتی ہے؟دھاندلی کے باوجود بھی آپ کے نمبر پورے نہیں۔