عدالت نے وزیراعظم شہبازشریف اور وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کی عبوری ضمانت کی توثیق کردی ہے۔ دونوں ملزمان کو 10،10 لاکھ کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا گیا ہے جبکہ منی لانڈرنگ کیس کے دیگر ملزمان کی درخواست ضمانت بھی منظور کرتے ہوئے 2،2 لاکھ کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کی ہدایت کی گئی ہے۔
ایف آئی اے کی خصوصی عدالت نے ملزمان کو ایک ہفتے کے اندر اندر ضمانتی مچلکے جمع کرانے کی ہدایت بھی کی ہے۔
قبل ازیں شہباز شریف اور حمزہ شہباز سمیت دیگر کے خلاف منی لانڈرنگ کیس کی سماعت اسپیشل کورٹ سینٹرل میں ہوئی۔ دوران سماعت ایف آئی اے نے منی لانڈرنگ کیس میں مفرور 3 ملزمان کی رپورٹ عدالت میں پیش کی اور ایف آئی اے کے وکیل فاروق باجوہ نے بتایا کہ تینوں ملزمان دیے گئے پتے پر موجود نہیں ہیں۔
بعد ازاں وزیراعظم شہباز شریف روسٹرم پر آگئے اور کہا کہ میرا حق ہے کہ میں اپنی ضمانت کے بارے میں عدالت کو حقائق بتاؤں۔شہباز شریف نے کہا کہ ایف آئی اے کا کیس بھی وہی کیس ہے جو نیب نے بنا رکھا ہے، میرے خلاف آشیانہ ہاؤسنگ اور رمضان شوگر ملز کے کیس بنائے گئے۔
سابق وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ آشیانہ ہاؤسنگ کیس میں میرے خلاف اختیارات کے ناجائز استعمال کا الزام لگایا گیا، میرے کیسز میں لاہور ہائیکورٹ تفصیلی فیصلہ دے چکی ہے۔
جج نے شہباز شریف نے استفسار کیا کہ کیا ان ملز میں آپ کا کوئی شیئر نہیں ہے؟ جس پر شہباز شریف نے کہا کہ میرا کوئی شیئر نہیں ہے، میں شوگر ملز کا ڈائریکٹر ہوں نہ مالک اور نہ ہی شیئر ہولڈر ہوں۔
انہوں نے عدالت کو بتایا کہ نیب میرے خلاف سپریم کورٹ گیا، اس وقت کے چیف جسٹس نے میری ضمانت منسوخی کی درخواست میں کہا کرپشن کے ثبوت کدھر ہیں، نیب وہاں سے بھی دم دبا کر بھاگ گیا۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ نیب کے عقوبت خانے میں تھا، وہاں سے جیل گیا تو ایف آئی اے والے 2 بار میرے پاس آئے، ایف آئی اے سےکہا میں اپنے وکیل سے مشورہ کیے بغیر جواب نہیں دے سکتا، میں نے زبانی ایف آئی اے کو تمام حقائق بتا دیے تھے، میرے کیسز کا میرٹ پر فیصلہ ہوا اور میں باہر آیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ انہیں اپنے خاندان کو سبسڈی دینے کا اختیار تھا لیکن انہوں نے ملک کےکئی سو ارب بچائے، کیا وہ مشتاق چینی والے کے ساتھ ڈیل کریں گے؟ سارا کیس جھوٹ کا پلندہ ہے جس پر منوں مٹی پڑے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ عزت ہی انسان کا اثاثہ ہوتا ہے، میرے خلاف انتہائی سنگین الزام لگائے گئے، میں نے درجنوں پیشیاں بھگتیں، ایف آئی اے کی سرزنش ہوئی کہ چالان کیوں پیش نہیں کیا جا رہا، مجھے لگتا ہے ایف آئی اے گرفتاری کا راستہ نکال رہا تھا اس لیے چالان میں تاخیر کی۔
بعدازاں لاہور کی خصوصی عدالت نے شہباز شریف اور حمزہ شہباز سمیت تمام ملزمان کےخلاف منی لانڈرنگ کیس میں درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔ جسے کچھ دیر بعد سناتے ہوئے ملزمان کی عبوری ضمانتیں کنفرم کردی گئیں۔