دستاویزات کے مطابق بجٹ کا مجموعی 8000 ارب روپے، خسارہ 3050 ارب ر وپے ہوگا۔ ٹیکس آمدن کا ہدف 5820 ارب اور نان ٹیکس آمدن کا ہدف 1420 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے۔ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں 15 فیصد اضافہ متوقع ہے۔
دستاویز کے مطابق کابینہ ڈویژن کے لیے 33 ارب ،ایوی ایشن ڈویژن کیلئے 14 ارب ،وزارت تجارت کیلئے 17 ارب روپے ا ور وزرات مواصلات کے لیے 239 ارب مختص کیے جائیں گے۔
وزارت تعلیم و تربیت کے لیے 22 ارب روپے جبکہ وزارت خارجہ کے لئے 22 ارب 78 کروڑ روپے مختص کیے جانے کا امکان ہے۔ آئندہ مالی سال وزارت ہاؤسنگ اینڈ ورکس کیلئے 14 ارب، صنعت و پیداوار کے لیے 7 ارب، وزارت اطلاعات کے لئے 11 ارب اور وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کے لئے 14 ارب روپے رکھے جائیں گے۔
وزارت داخلہ کو 160 ارب روپے، وزارت امور کشمیر ،شمالی علاقہ جات و گلگت بلتستان کو 199 ارب، وزارت قانون کو 18 ارب جبکہ وزارت غذائی تحفظ کو29 ارب روپے ملیں گے۔
اجلاس سے قبل وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوگا جس میں بجلی مہنگی نہ کرنے، آٹا، گھی اور چینی پر 500 ارب روپے سے زائد کی سبسڈی دینے اور تنخواہوں اور پنشن میں اضافے سے متعلق حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔