تفصیلات کے مطابق سیشن کورٹ لاہور میں کارپوریٹ فراڈ اور منی لانڈرنگ کیس کی سماعت ہوئی۔جہانگیرترین اور ان کے بیٹے علی ترین ارکان اسمبلی کے ہمراہ سیشن عدالت میں آئے اور ایڈیشنل سیشن جج کے روبرو پیش ہوئے۔جہانگیر ترین کی درخواست ضمانت پر سماعت میں وکیل جہانگیر ترین نے کہاکہ ہم منی لانڈرنگ اورکارپوریٹ فراڈ کیس میں درخواست ضمانت واپس لے رہے ہیں۔
کیس کی سماعت کے دوران عدالت میں وفاقی تحقیقاتی ادارے(ایف آئی اے) کے تفتیشی افسر کا بیان قلمبند کیا گیا، افسر نے عدالت کو بتایا کہ ملزم کی گرفتاری کی ضرورت نہیں ہے، ہم ریکارڈ کا جائزہ لے رہے ہیں، اس مرحلے پر گرفتاری درکار نہیں ہے۔کیس کی سماعت کے دوران وکیل جہانگیر ترین نے عدالت کو بتایا کہ اکاؤنٹ میں پیسے کہاں سے اور کیسے آئے سب تفصیل ہے،وکیل نے کہاکہ کمپنی شئیر ہولڈر کی اجازت سے کام کرتی ہے، یہ کیس ایف آئی اے کے دائرہ اختیار میں نہیں تھا،بلکہ کیس ایس ای سی پی کا تھا۔
ایف آئی اے نے عدالت میں کہا کہ ہم بنیادی حقوق پر یقین رکھتے ہیں،جہانگیر ترین اورعلی ترین کی اس کیس میں گرفتاری کی ضرورت نہیں ہے۔اس پر وکیل جہانگیر ترین نے کہاکہ گرفتاری کی ضرورت ہو تو ایف آئی اے پہلے مطلع کرے،ایف آئی اے افسر نے کہاکہ اگر کوئی کارروائی کرنا ہو گی تو مطلع کر دیں گے۔جہانگیرترین،علی ترین نے بینکنگ کورٹ کیس میں بھی درخواست ضمانت واپس لے لی جس کے بعد عدالت نے درخواست ضمانت واپس لینے کی بنیاد پرنمٹا دی۔