ایک نیوز: عالمی بینک نے رواں مالی سال بےروزگاری کی شرح 10.3 فیصد رہنے کی پیش گوئی کی ہے ۔
تفصیلات کے مطابق سید نوید قمر کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس ہوا، سیکرٹری خزانہ امداداللہ بوسال نے کمیٹی کو بریفنگ دی ۔
سیکرٹری خزانہ نے بریفنگ میں بتایا کہ عالمی بینک نے رواں مالی سال بےروزگاری کی شرح 10.3 فیصد رہنے کی پیش گوئی کی ہے،انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن نے رواں مالی سال بے روزگاری کی شرح 8.2 فیصد رہنے کی پیش گوئی کی ہے، آئی ایم ایف کی جانب سے بے روزگاری کی شرح 8 فیصد رہنے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔
پالیسی ریٹ میں اضافے کی وجہ سے شرح سود کی ادائیگی میں اضافہ ہوا ہے، پالیسی ریٹ میں اضافے کی وجہ سے حکومت کو بھی مشکلات ہیں اور صنعت کار بھی کم کرنے کا کہہ رہے ہیں، رواں مالی سال 1777 ارب روپے کی گرانٹس ہیں، جس میں بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کیلئے 590 ارب روپے مختص ہے۔
وفاقی وزیرخزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ رواں مالی سال پالیسی ریٹ میں بتدریج کمی کا امکان ہے، روپیہ کی قدر مستحکم رہے گی، ڈالر کی مصنوعی قیمت کو کنٹرول کر لیا گیا ہے،اب درآمدات کیلئے کوئی پابندی نہیں عائد نہیں ہے اور نہ ہی ادائیگیوں کا بوجھ ہے ،پینشن کا بوجھ 1 ٹریلین روپے تک بڑھ چکا ہے جس کو کنٹرول کرنا ہو گا ،آرمڈ فورسز کی سروس اسٹرکچر میں کچھ تبدیلیاں لائی جا رہی ہیں، آرمڈ فورسز کے لیے نئی پینشن سکیم کا اطلاق یکم جولائی 2025 سے ہو گا ،ایل سیز کھولنے کیلئے اس وقت کوئی پابندی عائد نہیں ہے،ہر آدمی کو فائلر بنانے کیلئے وزیراعظم نے احکامات دیئے ہیں، ایف بی آر سسٹم میں ہیومن مداخلت کو کم کرنے کی ضرورت ہے۔