آرٹیکل 370 کی تنسیخ کیخلاف درخواست: بھارتی سپریم کورٹ کا 2 اگست سےروزانہ سماعت کا حکم

کشمیر کی خصوصی حیثیت کی ناجائز تنسیخ کے خلاف مقدمے کی سماعت آج ہوگی
کیپشن: The trial against the illegal abrogation of Kashmir's special status will be heard today

ایک نیوز: بھارتی سپریم کورٹ نے آئین کے آرٹیکل 370 کو کالعدم قرار دینے کے خلاف درخواستوں کی 2 اگست سے روزانہ سماعت کرنے کاحکم جاری کردیا۔

تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف انڈیا (سی جے آئی) دھنن جایا وائی چندرچوڑ، جسٹس سنجے کشن کول، سنجیو کھنہ، بی آر گاوائی، اور سوریہ کانت  پر مشتمل  پانچ ججز کے آئینی بنچ نے 27 جولائی کو فریقین کی طرف سے دستاویزات اور تحریری گزارشات داخل کرنے کی آخری تاریخ مقرر کی ہے۔

دہلی حکومت کی طرف سے سینئر وکیل ابھشیک منو سنگھوی سپریم کورٹ میں پیش ہوئے۔ نیشنل کانفرنس کے ارکان پارلیمنٹ ان لوگوں میں شامل ہیں۔ جنہوں نے منسوخی کو چیلنج کیا ہے جبکہ مقبوضہ کشمیر سے تعلق رکھنے والے سابق بیوروکریٹ شاہ فیصل اور سابق طالب علم رہنما شہلا رشید درخواست گزار کی حیثیت سے دستبردارہوگئے ہیں۔

 مودی حکومت نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ  وہ ایک دن پہلے داخل کردہ حلف نامہ کے مندرجات پر بھروسہ نہیں کرے گی تاکہ منسوخی کے بعد جموں و کشمیر کے منظر نامے کو ریکارڈ پر لایا جا سکے۔

 مودی حکومت نے 2019 کے صدارتی حکم کا دفاع کیا جس نے جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کو منسوخ کر دیا۔ حکومت کا موقف تھا کہ  آرٹیکل 370 کی منسوخی سے دہشت گردی کے نیٹ ورک کو ختم کیا گیا، اور پتھراؤ اور سڑکوں پر تشدد کے واقعات اب ماضی کی بات بن چکے ہیں۔

مرکزی حکومت کو اس سلسلے میں نوٹس جاری کیا ہے اور جواب داخل کرنے کے لیے دو ہفتوں کا وقت دیا ہے۔ 

یاد رہے کہ آرٹیکل 370 کی تنسیخ کو غیرآئینی قرار دینے کےلئے پٹیشن بھارتی بیوروکریسی کے حاضر سروس افسر شاہ فیصل نے دائر کی تھی۔ 4 سال تک ججوں کی ریٹائرمنٹ اور سماعت سے معزرت کی بنا پر بنچ بنتا اور ٹوٹتا رہا۔ کشمیری عوام نے واضح کیا ہے کہ کشمیر ہمیشہ آزاد تھا اور رہے گا، امید ہے سپریم کورٹ مودی سرکار کے غیر آئینی اقدام کو کالعدم قرار دے گی۔

کشمیری سیاست دانوں، علماء کرام اور تاجر برادری سمیت کشمیری عوام کی طرف سے فیصلے کا خیرمقدم کیا گیا ہے۔ مودی سرکار نے معاملے کو دبانے کیلئے اوچھے ہتھکنڈے اپنانے شروع کردیے۔ درخواست گزار کو ہراساں کیا جانے لگا۔ پٹیشنر پر درخواست واپس لینے یا پیروی نہ کرنے کیلئے شدید دباؤ ڈالا جارہا ہے۔