ایک نیوز: پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کراچی کی ترقی کے حوالے سے اہم بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی ترقی کے لیے کراچی کی ترقی لازمی ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے شاہراہ بھٹو (شہید ذوالفقار علی بھٹو ایکسپریس وے) کے قیوم آباد سے شاہ فیصل کالونی تک 9.1 کلومیٹر طویل پہلے فیز کا افتتاح کیا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ ان کے دادا شہید ذوالفقار علی بھٹو نے کراچی کے انفراسٹرکچر کو بہتر بنانے اور روزگار کے مواقع فراہم کرنے میں انقلابی کام کیے تھے۔
بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ ان کی والدہ شہید بے نظیر بھٹو نے دو آمرانہ حکومتوں کے خلاف جدوجہد کی اور اپنے ادوار میں کراچی پر خصوصی توجہ دی، کراچی میں امن قائم کرنے کی کوشش کی اور اس شہر کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا۔ بلاول بھٹو نے کہا، "میرا خاندان تین نسلوں سے کراچی کی ترقی کے لیے کام کر رہا ہے اور ہم اس شہر کے مسائل کو حل کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔"
چیئرمین پیپلز پارٹی نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو نے شارع فیصل سے پاکستان اسٹیل ملز تک کے علاقے کی ترقی اور صنعتی اداروں کے قیام میں حصہ ڈالا، جس سے کراچی کے عوام کو بہت فائدہ ہوا۔ بلاول بھٹو نے اس بات پر زور دیا کہ کراچی کے عوام کا ایک بڑا مسئلہ یہاں کی ٹریفک ہے، جس کے حل کے لیے یہ نیا منصوبہ اہم ثابت ہوگا۔
بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ اس منصوبے کی تکمیل سے کراچی کے عوام کو مزید سہولتیں ملیں گی اور یہ شہر پورے پاکستان کے ساتھ جڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس منصوبے سے کاروباری طبقے کو منافع کی توقع نہیں ہوگی تو وہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت کیوں کام کریں گے، اسی لیے انہوں نے ذوالفقار علی بھٹو ایکسپریس وے کا ٹول ٹیکس 100 روپے سے زیادہ نہ ہونے کا وعدہ کیا۔
انہوں نے اس موقع پر وفاقی حکومت کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ سندھ کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک کیا جا رہا ہے۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ وفاق مختلف بہانوں سے سندھ کو وسائل فراہم نہیں کرتا، جس کی وجہ سے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ جیسے متبادل ذرائع اپنانا پڑ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا، "جب حق نہیں ملتا تو مسائل بڑھ جاتے ہیں، اس لیے پیپلز پارٹی انتہا پسندی کی سیاست سے دور رہ کر ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔"
بلاول بھٹو زرداری کے اس بیان سے واضح ہوتا ہے کہ پیپلز پارٹی کراچی کی ترقی اور عوام کی فلاح و بہبود کے لیے مکمل طور پر پرعزم ہے۔ اس منصوبے کی تکمیل سے کراچی میں نہ صرف انفراسٹرکچر کی بہتری آئے گی بلکہ اس سے کاروباری اور تجارتی سرگرمیاں بھی فروغ پائیں گی