ایک نیوز: اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات کے حوالے سے وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں جانب سے اب تک کسی نے بھی مذاکراتی کمیٹی کا اجلاس بلانے کے لیے رابطہ نہیں کیا۔
اپنے بیان میں ایاز صادق کا کہنا تھا کہ اگر حکومت اور اپوزیشن فیصلہ کر لیں تو وہ صرف ایک یا دو روز کے نوٹس پر اجلاس بلانے کے لیے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کی مذاکراتی کمیٹی کی بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کروانا حکومت کی ذمہ داری ہے، یہ میری ذمہ داری نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ 4 جنوری کو اسد قیصر سے فون پر بات ہوئی تھی، جس میں انہیں واضح طور پر بتا دیا تھا کہ عمران خان سے ملاقات کا مطالبہ حکومت تک پہنچا دیا گیا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ تحریک انصاف کے رہنما براہ راست وزیر اعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنااللہ یا دیگر حکومتی اکابرین سے بات کر سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ رانا ثنااللہ نے ایک روز قبل کہا تھا کہ بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی ان کے پارٹی رہنماؤں سے ملاقات اسپیکر ایاز صادق کے بیرون ملک ہونے کی وجہ سے نہیں ہو سکی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ عمران خان کو جیل سے کہیں اور منتقل کرنے کا امکان صرف صحت یا سیکیورٹی کے مسائل کی صورت میں ہو سکتا ہے۔
اس دوران وزیر دفاع خواجہ آصف نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی رہائی کے لیے حکومت پر کسی قسم کا دباؤ نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی جانب سے ملک کو نقصان پہنچانے کی ہر کوشش ناکام ہو چکی ہے، جبکہ ملک کے معاشی اشاریے بہتر ہو رہے ہیں۔ خواجہ آصف نے یہ بھی واضح کیا کہ حکومت کی جانب سے عمران خان کو جیل سے بنی گالہ یا کسی اور جگہ منتقل کرنے کی کوئی پیشکش نہیں کی گئی، اور اس حوالے سے تحریک انصاف کے دعوے بے بنیاد ہیں۔
یہ صورتحال حکومت اور اپوزیشن کے درمیان جاری کشیدگی کو مزید نمایاں کر رہی ہے، جبکہ مذاکرات کی راہ ہموار کرنے کے لیے دونوں جانب سے کسی عملی قدم کا انتظار کیا جا رہا ہے۔