ایک نیوز: اسلام آباد میں وفاقی وزراء کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا جنیوا کانفرنس انتہائی کامیاب ثابت ہوئی، کانفرنس کی کامیابی قوم کی دعاؤں اور اخلاص کا نتیجہ ہے۔ 9.7 ارب ڈالر امداد کے وعدے کئے گئے ، رقم شفافیت سے استعمال کریں گے۔ اگر عالمی برادری کو خوردبرد کا ڈر ہوتا تو کبھی تاریخی امداد نہ ملتی۔
ان کا کہنا تھا یہ کامیابی ٹیم ورک کا نتیجہ ہے، سیلاب متاثرین کی دوبارہ آبادکاری تک کوششیں جاری رکھیں گے، ایک ایک پائی کو شفافیت کے ساتھ استعلام کرنا ہے، بال اب ہمارے کورٹ میں ہے، ایک ایک پائی عوام کی ترقی، خوشحالی اور فلاح پر استعمال کرنے ہیں، اب ہماری باری ہے اور ہم نے شبانہ روز محنت کر کے یہ پیسہ عوام کی فلاح پر خرچ کرنا ہے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا جنیوا کانفرنس کے دوران مجموعی طور پر 9.7 ارب ڈالر کی امداد کے وعدے کیے گئے، سب سے بڑی امداد کا اعلان اسلامی ترقیاتی بینک کی جانب سے 4.2 ارب ڈالر کا کیا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ ورلڈ بینک نے 2 ارب ڈالر اور ایشین انفرا اسٹرکچر ڈیویلپمنٹ بینک نے ایک ارب ڈالر کا اعلان کیا، اے ڈی بی نے 500 ملین ڈالر کا اعلان کیا، اٹلی نے 23 ملین یورو اور جاپان نے 77 ملین ڈالر کا اعلان کیا، قطر نے 25 ملین ڈالر اور سعودی عرب نے ایک ارب ڈالر کا اعلان کیا۔
شہباز شریف کا کہنا ہے کہ سعودی عرب نے ہر مشکل میں پاکستان کا ساتھ دیا جس پر ان کے شکر گزار ہیں، امریکا کی جانب سے بھی 100 ملین ڈالر امداد کا اعلان کیا گیا۔
وزیراعظم کو مبارک ہو، آپ کی خارجہ پالیسی کامیاب ہو گئی: بلاول بھٹو
وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کا اس موقع پر کہنا تھا وزیراعظم صاحب کو مبارک ہو کہ ان کی خارجہ پالیسی کامیاب ہو گئی ہے، ہم جو گزشتہ 8 ماہ سے محنت اور کوششیں کر رہے تھے وہ اب رنگ لا رہی ہیں، ہماری کامیابی ہے کہ ہم نے ٹارگٹ سے زیادہ رقم جمع کی، مشرق سے مغرب تک پوری دنیا نے ہماری مدد کی۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا وزیراعظم شہباز شریف اور حکومت نے ایک تیر میں دو شکار کیے، ایک طرف تو آپ نے ملک کے اندر سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے انتھک محنت کی تو دوسری جانب بین الاقوامی سطح پر پاکستان کو ڈیفالٹ دکھانے کی کوشش کرنے والوں کو بھی دکھایا کہ کس طرح دنیا نے پاکستان کی دل کھول کر مدد کی۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا ہمارے اعلانات سے یہ تاثر جا رہا ہے کہ امداد ملنے کے بعد سار ے مسائل حل ہو گئے ہیں لیکن ایسا نہیں ہے، آج بھی سیلاب متاثرین مشکلات میں ہیں اور وہ بے گھر ہیں، زراعت کو نقصان پہنچا ہے، مسائل بہت زیادہ ہیں اور متاثرین کی تعداد بہت زیادہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ سردی کے موسم کی وجہ سے بھی سیلاب متاثرین کو مشکلات درپیش ہیں، سب سے التجا ہے کہ جس قسم کی بھی امداد سیلاب متاثرین کے لیے بھیج سکتے ہیں وہ بھیجیں اور اپنے سیلاب سے متاثرہ بھائیوں کو مشکل وقت میں یاد رکھیں۔